احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
عبدالکریم! یاد رکھے کہ جب تک قادیانی مشن کو زندہ درگور نہ کر لیں گے ہم انشاء اﷲ تعالیٰ پیچھا نہ چھوڑیں گے۔ دست از طلب ندارم تا کام من برآید یاجان رسد بجانان یا جان زتن برآید ا۔د۔گجراتی! ۲… این گل دیگر شگفت جب ضمیمہ شحنہ ہند کی دھواں دھار زبردست اور مؤثر تحریروں سے مرزا کے بہت سے مرید بیعت پر تبرّا کہہ کر کھسکنے شروع ہوئے اور دکان پھیکی پڑنے لگی۔ یا یوں کہئے کہ ٹوٹ گئی تو اس غم والم میں ہزارہا تدابیر سوچیں۔ مگر ضمیمہ کی صداقت کے سامنے کچھ بھی پیش نہ چلی۔ ناچار میاں جی کے خانہ ساز پرچہ اخبار الحکم نے دھڑا دھڑ بیعت کنندوں کی زیادہ تعداد دکھانے کے لئے ادھر ادھر تاک جھانک کر یہ چال اختیار کی کہ انہیں معدودے چند مریدوں کے نام جو ابھی تک اپنی نادانی جہالت اور ہٹ دھرمی سے دام تزویر میں پھنسے ہوئے ہیں۔ نوبت بہ نوبت دنوں کی ہیراپھیری سے مکررسہ کرر بلکہ چوکرر پبلک کو مغالطہ دینے کے لئے شائع کئے جاتے ہیں۔ تاکہ یہ ظاہر ہو کہ بیعت کنندوں کی تعداد ہفتہ وار رو بترقی ہے کیا یہ صریح کذب بیانی اور بے ایمانی نہیں۔ دیکھئے مفصلہ ذیل اشخاص کے نام الحکم مورخہ ۱۴؍فروری ۱۹۰۲ء میں بیعت کنندوں کی فہرست میں شائع کر کے چھ ہی دن کے بعد الحکم مورخہ ۲۱؍فروری ۱۹۰۲ء میں وہی نام پھر شائع کئے گئے۔ یعنی مولوی محمد صاحب ساکن پیل، شیخ ڈومن، محبوب عالم رنگ محل لاہور، امام بخش، عبدالکریم، میاں ماہیا ساکنان ڈھولن ضلع سیالکوٹ، مولوی برہان الدین ساکن بورا ضلع گجرات، امام الدین افریقہ، شیخ فرزند علی شاہجہانپور، عبداﷲ ساکن گنگنہ ضلع ہوشیارپور، وہی نام نہایت چالاکی سے الحکم ۱۴؍فروری میں اس طرح لکھے گئے کہ اوّل وآخر چند اور نام لکھ کر بیچ میں مذکورہ بالا دس نام متواتر ایک دوسرے کے بعد درج کئے گئے اور پھر الحکم مورخہ ۲۱؍فروری ۱۹۰۲ء میں ابتداء انہیں دس ناموں سے شروع کی گئی۔ مگر نو نام متواتر لکھ کر دو اور نام درج کر کے پھر وہ دسواں نام بارھویں نمبر پر لکھا ہے تاکہ مرزا کی اس بے ایمانی کو کوئی پہچان نہ سکے۔ مگر آپ جانتے ہیں۔ پہچاننے والے تو چیل کی نگاہ رکھتے ہیں۔ مرزاقادیانی اسی کرتوت پر فخریہ کہتا ہے کہ میرے مریدوں کی تعداد ہزار در ہزار ہے اور پیشین گوئی کرتا ہے کہ آئندہ سال اس قدر مرید بڑھ جاویں گے۔ بیشک بڑھ جائیں گے۔