احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
تو خدا کی رحمت کو آپ نے تنگ اور محدود کردیا۔ حالانکہ بہشت جس کا نام ہے وہ خود رحمت ہے۔ بہشت کا گوشہ گوشہ رحمت ہے۔ بہشت کی ہر شے رحمت ہے۔ خدا تعالیٰ کا وہاں ہر وقت دیدار ہونا عین رحمت ہے۔ مگر یہ وہ سمجھے جو رحمت کی ماہیت سے واقف ہو۔ آپ رحمت خداوندی سے دور ہیں لہٰذا رحمت کو کیوں جاننے لگے؟ مجدد پر یہ الہام ہوا کہ مرزا بالکل جھوٹا ہے۔ اس پر ہم نے کوئی الہام نہیں کیا وہ چونکہ ہماری رحمت کو تنگ اور محدود بتاتا ہے تو جیسا ہم اپنے قرآن میں فرماچکے ہیں کہ ’’ان الشیاطین لیوحون الیٰ اولیائہم‘‘ اس پر شیاطین اضراط کرتے ہیں کیونکہ وہ ہماری رحمت کے منکر ہیں۔ بہشت کے آٹھ دروازے اس لئے ہیں تاکہ معلوم ہو کہ ’’سبقت رحمتی علیٰ غضبی‘‘ یعنی میری رحمت غضب پر سبقت لے گئی ہے۔ ۴ … الحاد کی تعلیم مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اسی نمبر کے البدر میں مرزا قادیانی فرماتے ہیں کہ ’’قرآن شریف سے جونتیجہ نجات کے بارے میں استنباط (مستنبط) ہوتا ہے وہ یہ کہ نجات نہ تو صوم سے ہے نہ صلوٰۃ سے زکوٰۃ اور صدقات سے۔ بلکہ محض دعا اور خدا کے فضل سے ہے۔‘‘ (ملفوظات ج۶ ص۸۰) بھلا اس سے بڑھ کر کونسی ملحدانہ تعلیم ہوگی کہ نجات خدائے تعالیٰ کے فرض کئے ہوئے فرائض اور احکام کے بجالانے سے نہیں ہوتی بلکہ محض دعا اور خدا کے فضل سے ہوتی ہے۔ کوئی شخص خدائے تعالیٰ کے احکام تو بجا نہ لائے اور صرف دعا کرلیا کرے تو کیا اسکی نجات ہو جائے گی اور ایسے شخص پر خدا کیونکر فضل کرسکتا ہے۔ کلام مجید کی پہلی تعلیم پارۂـ الم کے شروع میں یہ ہے۔ ’’یقیمون الصلوٰۃ ویوتون الزکوٰۃ ومما رزقناہم ینفقون‘‘ آگے چل کر ارشاد ہوتا ہے۔ ’’اولئک علیٰ ہدیً من ربہم واولئک ہم المفلحون‘‘ یعنی نماز پڑھنے والے۔ زکوٰۃ دینے والے۔ اپنی کمائی خرچ کرنے والے ہی فلاح (نجات) پانے والے ہیں۔ علیٰ ہذا اسی مضمون کی اور آیتیں بھی ہیں۔ معلوم نہیں مرزا قادیانی نے اپنے قول کے موافق مذکورہ بالا نتیجہ قرآن کی کونسی آیت سے مستنبط کیا ہے کہ نماز روزہ۔ زکوٰۃ، حج ادا نہ کرو اور صرف دعا مانگو بس خدائے تعالیٰ فضل کرے گا۔ بس اب کیا تھا یار لوگ شراب خوری، عیاشی، فسق وفجور میں دھڑلے سے مصروف ہوں گے اورکبھی کبھی بھاگتے دوڑتے ٹکریں مار لیا کریں گے اور دعا کرلیا کریں گے۔