احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
میرے ہی کہلائیں گے۔ میں منہ میں گٹکا لے کر اور آنکھوں سے الوپ انجن ہوکر ہر شب وہاں وارد ہوجاتا ہوں۔ میں سب کو دیکھتا ہوں مجھے کوئی نہیں دیکھتا۔ اور خود منکوحہ کو بھی معلوم نہیں ہوتا۔ مجھے یہ لٹکا روح القدس سے ملا ہے۔ اگر کسی میں قوت قدسیہ ہے تو روح القدس کے فیضان کی کیفیت (نعوذ باﷲ) بی بی مریم سے پوچھ لے اور تصدیق کرلے۔ میری پیشینگوئی کا مطلب یہ تھا کہ نکاح آسمان میں ہوگا۔ زمین پر اس کا ظہور نہ ہوگا دیکھ لو ایسا ہی ہوا۔ ۴ … وہی دس ہزار روپیہ والا قصیدہ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہم بارہا لکھ چکے ہیں اور پھر لکھتے ہیں کہ کسی کلام میں جب تک مجدد السنہ شرقیہ شوکت اﷲ کی اصلاح نہ ہوا ور تصدیق کے لئے اس پر دستخط نہ ہو جائیں ٹکسال باہر ہے اور پبلک میں ہرگز مقبول نہیں ہوسکتا۔ پس جو لوگ کاتا اور لے دوڑی کو زیر نظر رکھتے ہیں بڑی غلطی کرتے ہیں۔ اردو، عربی، فارسی میں کیسے ہی پایہ کا کلام ہو مگر یاد رکھو کہ وہ مجدد کی اصلاح کا محتاج ہوگا۔ لیجئے ؎ فجاؤ بذئب بعد جہد اذابہم ونعنی ثناء اﷲ منہ ونظہر خوب گداختن اور اذابہ گرازانیدن یعنی دوسرے سے گلوانا مگر جہد کی یہ صفت نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ یہ معنے ہوئے کہ بڑی کوشش کے بعد جس نے ان کو گلوا دیا ایک بھیڑیا لائے اور دوسرے مصرعے میں عنی یا نعنی کا صلہ بہ آتا ہے نہ کہ من صلہ کے حروف جارہ کی تمیز نہیں۔ ’’وقال استروا امری وانی ارودہم۰ اخاف علیہم ان یفروا ویدبروا‘‘ستارباب افعال سے نہیں آتا بلکہ استتار آتا ہے اور مستر بھی کسی امر یا بھید کے چھپانے کو نہیں کہتے بلکہ پردے اور پوشش اور پردے میں چلے جانے اور لباس کو کہتے ہیں۔ امریا راز کے چھپانے کو اخفاء کہتے ہیں۔ پس مصرعہ اولیٰ یوں بنا لیجئے ؎ وقال اخفؤا مری وانی ارودہم یا یوں کہو وقال اخفؤ سری وانی اردوہم اور مصرعہ ثانیہ میں یدبروغلط ہے اگر پشت دئیے جانے یعنی بھاگنے کے معنے ہیں تو ادبار مصدر لازم نہیں بلکہ متعدی ہے اور اگر باب افعال سے صیغۂ مجہول ہے تو یہ معنے ہوئے کہ