احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
آنحضرتa کی محبت آپ کے اتباع میں ہے نہ کہ دفع الوقتی کے لئے۔ محض زبانی دعوے کرنے میں خدائے تعالیٰ فرماتا ہے: ’’قل ان کنتم تحبون اﷲ فاتبعونی یحببکم اﷲ‘‘ {یعنی کہہ دے اے محمد اگر تم خدا کو دوست رکھتے ہو تو میرا اتباع کرو۔ خدا تم کو دوست رکھے گا۔} اب مرزاقادیانی اور مرزائیوں کو اس کسوٹی پر کسنا چاہئے۔ بھلا ان کی کسی بات میں بھی آنحضرتa کا اتباع ہے بلکہ سراسر خلاف ہے اور خود نبی بننا ہی آنحضرتa کا جھٹلانا ہے۔ کیونکہ آپ کا تمغہ اور نشان ہی ختم رسالت یعنی تکمیل کمالات رسالت ہے اور جب آپ کے بعد دوسرا نبی بھی پیدا ہوا تو تکمیل ناقص ٹھہرتی ہے۔ نعوذ باﷲ! ایڈیٹر! M تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ یکم؍اکتوبر۱۹۰۲ء کے شمارہ نمبر۳۷ کے مضامین ۱… جہلم میں قادیانی جماعت کی شکست ۲… بے معنی الہام مولانا شوکت اﷲ! ۳… مسیح الہند اور المنار ۴… مرزائی مذہب ہے آزادی مذہب کا نام، اس لئے مرزائی ہو جاتے ہیں اکثر خاص وعام ا۔ن! ۵… مرزاقادیانی کا طاعون اور گورنمنٹ کاٹیکا مولانا شوکت اﷲ! ۶… انجمن حمایت الاسلام اور ندوۃ العلماء پر مرزاقادیانی اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱… جہلم میں قادیانی جماعت کی شکست مرزاقادیانی کے ایک حواری مولوی مبارک علی جہلمی مرزائیوں کی حسب الطلب جہلم میں نازل ہوئے۔ اہل اسلام نے سیالکوٹ سے مولوی محمد ابراہیم کو بلا لیا جو مولوی مبارک علی کے پرانے واقف کار تھے اور مولوی محمد کرم الدین فاضل بھین بھی اتفاق حسنہ سے تشریف لے آئے۔ دونوں صاحبوں نے مولوی مبارک علی کو مباحثہ کی دعوت دی۔ مقام مباحثہ عیدگاہ اور تاریخ مباحثہ ۲۶؍اگست قرار پائی۔ تاریخ مقررہ پر عیدگاہ میں فریقین جمع ہوئے اور تحصیلدار شہر منشی غلام حیدر