احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
استغاثہ اور اس پر جرح وقدح وغیرہ کے وکلاء فریقین کی تقریروں کے لئے یکم ستمبر کی تاریخ مقرر ہوئی۔ ۱۵؍اگست کو ازالہ حیثیت عرفی والا مقدمہ پیش ہوا جو شیخ یعقوب علی صاحب تراب ایڈیٹر الحکم نے بنام مولوی صاحب موصوف اور ایڈیٹر سراج الاخبار دائر کررکھا ہے جس میں اگرچہ دن بھر شیخ صاحب کے بیانات پر جرحیں ہوتی رہیں مگر ختم نہ ہوئیں۔ اس لئے اس کی آئندہ تاریخ پیشی ۲۴؍ستمبر قرار پائی۔ ۱۸؍ کو مقدمہ ازالہ حیثیت عرفی مولوی کرم الدین صاحب بنام مرزا غلام احمد صاحب قادیانی وحکیم فضل الدین صاحب پیش ہوا۔ پہلے مرزا قادیانی کے وکیل نے درخواست کی کہ مرزا قادیانی کو حاضری عدالت سے معاف رکھا جائے۔ مگر عدالت نے منظور نہ کیا اور حکم دیا کہ مرزا قادیانی سے حاضری عدالت کے لئے مچلکہ لیا جائے۔ چنانچہ اس وقت مچلکہ داخل کردیا گیا اور آئندہ پیشی کی تاریخ ۲۳؍ستمبر مقرر ہوئی۔ ۱۹؍کو چوتھا مقدمہ پیش ہوا جو حکیم فضل الدین صاحب نے مولوی کرم الدین صاحب پر زیردفعہ ۴۱۷ دغا کا دائر کیا ہے۔ یہ اجلاس عدالت نے کمرہ عدالت سے باہر میدان میں شامیانہ لگا کر کیا تھا اور علاوہ فرش دریوں کے بہت سی زائد کرسیاں اور بنچیں رکھوا دی گئی تھیں جن پر عدالت کی کارروائی دیکھنے کے لئے علاوہ مرزا محمد ظفر اﷲ خان صاحب ورائے لبھورام صاحب مجسٹریٹاں درجہ اول ضلع ومولوی نیاز علی صاحب اسسٹنٹ انسپکٹر مدارس ومولوی محمد اشرف صاحب ڈسٹرکٹ انسپکٹر مدارس ورائے سوبھا رام صاحب سول سرجن وبابو برکت علی صاحب اسسٹنٹ سرجن شفاخانہ اور سردفتر صاحب ضلع کے اکثر وکلاء صاحبان اور معزز اہلکاران گورداسپور نشست فرماتھے۔ اور عوام الناس کا تو کچھ شمار نہ تھا۔ انتظام کے لئے ایک گارڈ پولیس معہ ہتھکڑیوں اور سارجنٹ کے موجود تھی۔ پہلے گواہان استغاثہ پر منجانب وکلائے مولوی کرم الدین صاحب کچھ جرح کی گئی۔ پھر مرزا قادیانی کا جو بطور گواہ ملزم طلب ہوئے تھے۔ بیان ہوا جو ۱۱؍بجے سے شروع ہوکر ۴؍بجے ختم ہوا مرزا قادیانی سارا بیان عام گواہوں کی طرح اجلاس میں کھڑا کرکے لیا گیا۔ اس عرصہ میں مرزا قادیانی تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد دودھ میں برف ملا کر نوشجان فرماتے رہے۔ باقی گواہوں کی شہادت کے لئے ۲؍اکتوبر۱۹۰۳ء کی تاریخ مقرر ہوئی ہے۔ ۵ … مرزا قادیانی نے تمام مرزائیوں کو غیر مقلد بنا دیا مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی کے چیلے چاپڑ،یوں تو نہ مقلد ہیں نہ غیر مقلد کیونکہ یہ دونوں مسلمانوں