احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
لازم ہے۔ لہٰذا تصویر پرستی مرزائی مذہب کا بڑا رکن ٹھہری۔ ہم حیران ہیں کہ جب مرزائی مذہب میں تصویر اک نعمت عظمی ہے تومحض کاغذ پر کیوں کھچوائی جاتی ہے۔ دھات کی مورتیں تیار کراکر مرزائیوں اور مرزائیوں کے گھروں میں کیوں نہیں بھیجی جاتیں۔ کیا کاغذی تصویر اور دھات کی تصویر میں کچھ فرق ہے۔ اگر مرزاقادیانی کے خدا نے صرف عکسی تصویر کی اشاعت کا حکم دیا ہے تو بڑی غلطی کی ہے۔ کیونکہ کاغذی تصویر تو چند روز میں گل سڑ جاتی ہے کرم خوردہ ہو جاتی ہے۔ دھات کی تصویر کو ہر طرح استحکام ہے۔ ایک ایک مورتی ہزاروں سال تک قائم رہ سکتی ہے اور کاغذی تصویر کے مقابلے میں اس کی قیمت بھی زیادہ اٹھے گی۔ ادھر تصویر کو استحکام ادھر فنڈ بھرپور۔ دو دو اور چپڑی، بات یہ ہے کہ ابھی مرزاقادیانی اپنے مذہب کی پوری اشاعت کرتے ہوئے جھجکتے ہیں۔کیونکہ کچے ہیں۔ پختہ مغز ہو کر سبھی کچھ کرنے لگیں گے۔ دھات کی تصویریں بھی چند روز میں شائع ہونے لگیں گی۔ ذرا تیل دیکھو تیل کی دھار دیکھو۔ ایڈیٹر! ۴… مسلمانوں کو وہابی کہنا مزیل حیثیت ہے مرزائی پنچ مطبوعہ یکم؍اپریل ۱۹۰۲ء میں علماء راولپنڈی مولانا ہدایت اﷲ امام مسجد صدر بازار اور مولانا عبدالاحد کی نسبت علاوہ دوسرے دل شکن الفاظ اور سب وشتم کے لفظ وہابی کا استعمال کیاگیا ہے۔ یعنی ان کووہابی اور رئیس الوہابین بنایا گیاہے اور حضرت پیر مہر علی شاہ صاحبؒ کو بھی جی بھر کے گالیاں دی گئی ہیں۔ جیسا کہ مرزائیوں کا دستور ہے۔ حالانکہ مسلمانوں میں کوئی گروہ وہابی نہیں۔ سنی مسلمان تو یہی حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی ہیں جو چاروں اماموں کے مقلد ہیں۔ ایک گروہ متبعین کتاب وسنت ہے۔ جو اہل حدیث کے لقب سے ملقب ہے۔ ہم نہیں جانتے وہابی کون سا گروہ ہے؟ غالباً وہ ہوگا جو نہ قرآن وحدیث کو مانتا ہے نہ کسی نبی اور ولی کو۔ بلکہ انبیاء خصوصاً حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام کو گالیاں دیتاہے۔ ان کو جھوٹا اور کسبی زادہ بتاتا ہے۔ یعنی عیسیٰ مسیح کی نانیوں اور دادیوں کو کسبیاں قرار دیتا ہے۔ خلاف کتاب وسنت نیا مذہب اور نیا نبی قائم کرتا ہے اور اپنے گروہ کے علاوہ مسلمانوں کے تمام فرقوں کو جہنمی اور گردن زدنی قرار دیتا ہے۔ حرمین شریفین سے بڑھ کر اپنے مسکن اور منارہ کو مطاف ٹھہراتا ہے۔ وہاب خدائے تعالیٰ کا نام ہے۔ اس لحاظ سے تو ہر مسلمان وہابی کہلانے کو فخر سمجھے گا۔ لیکن مسلمانوں کو اس لقب سے ملقب کرنے والوں کی نیت کچھ اور ہے۔ جس کی تفصیل ہم آگے چل کر کریں گے اور اگر یہ لفظ ایک شخص عبدالوہاب نامی کے نام سے منسوب ہے تو وہ نہ کوئی امام