احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مسیح تو خود پھانسی دئیے گئے تھے اورمسیح موعود امن کو پھانسی دیتا اور اس کے برخلاف مسلمانوں میں فساد اور نفاق کو زندہ کرتا ہے۔ ۴… بقیہ مرزاغلام احمد قادیانی کے اقوال وافعال میں تخالف ناظرین نے مرزاقادیانی کی الہامی ڈکشنری دیکھ لی۔ مجھے اس میں تھوڑا سا شک ہے کہ ازروئے الہام یہ ڈکشنری تصنیف کی گئی ہے یا ازروئے وحی۔ کیونکہ مرزاقادیانی دونوں باتوں کے مدعی ہیں۔ خیر دونوں صورتوں میں سے جس طرح تصنیف ہوئی ہے قابل غور یہ امر ہے کہ یہ ڈکشنری ان اشعار سے ؎ کافر و ملحد و دجال ہمیں کہتے ہیں نام کیا کیا غم ملت میں رکھایا ہم نے گالیاں سن کے دعا دیتا ہوں ان لوگوں کو رحم ہے جوش میں اور غیظ گھٹایا ہم نے پہلے تصنیف ہوئی یا بعد میں اگر الہامی ڈکشنری پہلے تصنیف ہوئی اور الہامی شعر پیچھے۔ (کیونکہ مرزاقادیانی کا ہر فعل بذریعہ الہام ہوتا ہے) تو چاہئے تھا ڈکشنری کے کل الفاظ واپس لیتے اور بذریعہ اشتہار مشتہر کرتے۔ چونکہ مرزاقادیانی نے ایسا نہیں کیا تو معلوم ہوا کہ یہ اشعار پہلے طبعزاد فرمائے یا یوں کہو کہ الہامی شعر پہلے تصنیف ہوئے اور ڈکشنری بعد میں تو اس صورت میں دروغ گورا حافظہ نباشد کا مضمون صادق آتا ہے اور مرزاقادیانی ہرگز نفس مطمئنہ نہیں رکھتے۔ مرزاقادیانی نے باوجود دعویٰ نفس مطمئنہ علمائے اسلام اہل قبلہ پابند صوم وصلوٰۃ حافظان قرآن حمید وحدیث رسول کریمa کے نام لے لے کر ان کی تعریفیں ایسے پاک اور محمود الہامی الفاظ سے کیں ہیں کہ توبہ ہی بھلی۔ سبحان اﷲ! کیا خوب نفس مطمئنہ اور کیا عجیب رحم اور جوش محبت ہے۔ جب رحم کی یہ حالت ہے اگر خدانخواستہ غصہ آگیا تو پھر نعوذ باﷲ! اس پر طرہ یہ کہ مرزاقادیانی نے رسالہ اربعین میں تحریر فرمایا ہے کہ مجھے بنی نوع سے ایسی محبت ہے جیسے ماں کو بچوں سے۔ خدا ایسی ڈائن ماں کی محبت سے نجات دے۔ اگر کوئی مرزائی یا مرزاقادیانی یہ کہیں کہ آپ اچھے منصف ہیں۔ مرزاقادیانی کی کتب کالب لباب تو پبلک کے روبرو دھر دیا۔ مگر دیگر لوگوں نے جو مرزاقادیانی کے حق میں منافی شان کلمات کہے ہیں۔ انکا ذکر تک نہ کیا۔ اگر مرزاقادیانی نے بھی ان کے واسطے جواباً الہامی ڈکشنری بنادی تو کون سی قباحت ہوئی۔ کیونکہ ’’السن بالسن والجروح قصاص‘‘ عوض معاوضہ گلہ ندارد۔ تو میں بہت ادب سے عرض کروں گا ؎