احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
یہ بھی خبر نہیں کہ لسان مذکر ہے یا مؤنث۔ صلات اور متعلقات افعال میں سیکڑوں غلطیاں۔ من کی جگہ الی اور فی کی جگہ علیٰ۔ ناظرین ضمیمہ پر یہ بات اچھی طرح روشن ہے۔ جری اﷲ اور ظل اور بروز میں کیسی پٹخنیاں کھائیں۔ مرزاقادیانی جو لفظ بطور علم یا صفت اپنے لئے تراشتے ہیں۔ خود اس کے معنے سے ناواقف ہوتے ہیں۔ اچھا ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ہے۔ پھر لیجئے اور بتائیے کہ آپ جو ظلی ظلی اور بروزی بروزی کی ڈونڈی پیٹ رہے ہیں تو بتائیے کہ یہ دونوں لفظ یا ان میں سے کوئی ایک لغوی مفرد مطلق ہے یا لغوی مفرد بالمرکب یا لغوی مرکب بالمفرد۔ اور ظاہر ہے کہ اصلی لغوی معنی مراد نہیں۔ پس ضرور استعارہ ہوگا۔ لیکن استعارہ ترشیحیہ ہے یا تخلیہ یا بالکنایہ یا مجازبالحقیقت یا حقیقت بالمجاز۔ پھر ظل اور بروز کے معنی باعتبار دلالۃ النص، اشارۃ النص، عبارۃ النص ہیں یا باعتبار اقتضاء النص یا باعتبار کلیت۔ پھر کلیت مرتبہ بشرط شے میں ہے یا بشرط لاشے یا لابشرط شے یا لا لا بشرط شے میں یا نوع الانواع کے اعتبار سے یا عام العام کے تعلق سے۔ مرزاقادیانی اور تمام ہالی، موالی اور چیلوں چاپڑوں کی خدمت کے درمیان کے بیچوں بیچ میں عرض ہے کہ آپ مراتب مذکورہ بالا میں سے جس مرتبہ یا معنے کو اپنی ذات پر منطبق کریں اس کی تصریح مع البرہان فرمائیں۔ بیّنوا توجروا! خدا نے چاہا تو مخالف ہوا کے جھونکوں سے ڈہاک کے تین پات ہی منارے کی چوٹی پر پھر پھراڑتے نظر آئیں گے۔ چار ہفتہ کی مہلت ہے۔ ایڈیٹر! ۴… اسلامی علماء سے ضروری التجاء مرزاقادیانی کو اپنی بیہودہ اور لاطائل کتاب اعجاز المسیح پر بڑا گھمنڈ ہے۔ حالانکہ وہ سورۂ الحمد کی تفسیر نہیں بلک خانگی خوارق اور ذاتی افعال کا کچا چٹھا اور اپنی مہدویت وعیسائیت ونبوت کا دکھڑا اور ؎ چومیرد مبتلا میرد چوخیزد مبتلا خیزد کا آئینہ ہے۔ بااینہمہ مرزا باربار اعلان دیتا ہے کہ میری نبوت کا یہی کرشمہ اور یہی اعلیٰ نشان ہے اور کوئی شخص اس کی نظیر نہیں لاسکتا اور نہ لانا ممکن ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ حماسہ، متنبی خاقانی، نظامی، فردوسی، سواطع الالہام یعنی بے نقط تفسیر فیضی کی نظیر بھی کوئی نہیں لاسکتا۔ علیٰ ہذا! بہت سے باکمال علماء ایسے گزرے ہیں جن کی تصنیفات اور تفسیرات کے سمجھنے کی بھی مرزا اور مرزائی لیاقت نہیں رکھتے۔ ائمہ اربعہ، امام غزالی، امام رازی سبحان اﷲ وبحمدہ! جن کو حجۃ الاسلام کہنا بجا ہے۔ کیا ان کی تصنیفات کا کوئی شخص جواب دے سکتا ہے ہرگز نہیں۔ یہ علماء اور فضلاء اور ائمہ