احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہے نہ کہ خاتم الرسل۔ جب تم نبی اور رسول میں بھی فرق نہیں کر سکتے تو میرے دوسرے نکتے کیا خاک سمجھو گے۔ سنو سنو! جس طرح نیچر کا اقتضاء ہر قسم کی ترقی ہے اسی طرح اس کا اقتضاء ہمیشہ کے لئے رفارمروں کا پیداہونا تم کو معلوم نہیں۔ یورپ میں کس قدر رفارمر پیدا ہورہے ہیں۔ یعنی ہر فن اور علم اور ہر شعبہ کا ایک رفارمر ہے اور نہ صرف رفارمر بلکہ موجد پیدا ہورہے ہیں اور ظاہر ہے کہ موجد کا مرتبہ رفارمر سے بہت بڑھا ہوا ہے۔ کیونکہ رفارمر ایک موجودہ شے کی اصلاح کرنے والا اور موجد اور مخترع ایک نئی شے کا پیدا کرنے والا ہے۔ تم اپنی وہی پرانی ڈفلی بجائے جاتے ہو اور پرانے رفارمروں کو پیٹے جاتے ہو۔ تمہاری ہمتیں بالکل پست ہو گئی ہیں۔ ضعیف الاعتقادیوں نے تمہارے کانشنس اور اس کے فیلنگ کو بالکل چاٹ لیا ہے۔ تم تو مسلمان کیا معنی کسی مذہب کے بھی نہیں رہے۔ تم کو مسلمان کہنا اسلام کی توہین کرنا ہے۔ پس میں انیسیوں صدی میں مہدی اور امام آخرالزمان کے قالب میں ڈھل کر آیا ہوں کہ تمہاری اصلاح کروں اور تمہیں انسان بناؤں۔ (باقی آئندہ) ۴… سیف چشتیائی …یعنی… حجۃ اﷲ البالغہ علی الشمس البازغہ والاصلاح الفصیح لاعجاز المسیح جناب فیض مآب حضرت پیر مہر علی شاہ صاحبؒ متوطن گولڑا ضلع راولپنڈی کے کمالات اور حالات اور خلوص اور تقوے سے نہ صرف ہمارے ناظرین بلکہ تمام پنجاب اور بیشتر حصص ممالک ہندوستان اچھی طرح واقف ہیں۔ آپ ایک گوشہ نشین متوکل باﷲ بااینہمہ اپنے انفاس قدسی اساس سے مرجع خلائق اور باعث ہدایت مریدین ومسترشدین وزائرین ہیں۔ آپ کو شہرت اور حب جاہ ومنصب دنیوی سے بکلی نفرت ہے۔ آپ جس طرح شیخ وقت ہیں اسی طرح تمام علوم عقلیہ ونقلیہ کے جامع ہیں۔ مرزاقادیانی کے عقائد کا زہریلا اثر دور کرنے کو حسب اصرار علماء ومشائخ کتاب شمس الہدایہ تصنیف فرماکر شائع کی۔ پھر کیا تھا مرزائیوں پر قیامت نازل ہوگئی اور قادیانی مرزا نے خواہ مخواہ اپنی شہرت اور نمود کے لئے حضرت محتشم الیہ کو مخاطب گردانا۔ مباحثہ کا اشتہار دیا۔ چونکہ یہ دین کا معاملہ تھا۔ پس اعلاء کلمتہ اﷲ کو حضرت پیر صاحب نے حسب استدعا علماء کرام ومشائخ عظام ضروری سمجھا اور معہ ایک کثیر مجمع علماء اور مشائخ کے حسب تحریک وطلب وشرائط مرزاقادیانی لاہور تشریف لائے جہاں کئی ہزار مسلمانوں نے آپ کا استقبال کیا اور لاہور