احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۵ … ایک بھیدی نے لنکا ڈھا دی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ضلع مراد آباد کے ایک رئیس کا شوق چرایا کہ قادیان جاکر مرزا قادیانی کے دعوئوں کا تائو دیکھے۔ ہمارے ایک شاگرد رشید مولوی صاحب بھی وہاں موجود تھے۔ انہوں نے کہا مجھے بھی اپنے ساتھ لیجئے گا تو مزہ آئے گا۔ انہوں نے منظور کرلیا۔ دونوں صاحب قادیان روانہ ہوئے۔ جب بٹالہ پہنچے تو قادیان جانے کو یکہ کرایہ کیا۔ مرزا قادیانی کے حواری بٹالہ میں اس لئے موجود رہتے ہیں کہ قادیان جانے والوں کے پیچھے فرشتوں کی طرح نہیں شیطان کی طرح لگ لیں اور جن گاڑیوں اور یکوں میں مسافر سوار ہوں۔ انہیں میں بیٹھ کر سات کوس تک برابر نئے نبی کی بھٹئی کرتے چلیں اور ان کے دل میں ڈال دیں کہ مرزا قادیانی نبی اﷲ اور بروزی اور ظلّی اور لے پالک اور صاحب معجزات ہیں۔ یہ مرزا قادیانی پر حصر نہیں بلکہ پنجاب کے اکثر سادھو بچے ایسے ہی کرتے ہیں۔ اس یکے میں بھی تین مرزائی وارد ہوکر لگے اپنی وہی حمام گردبار کی داستان سنانے۔ سات کوس تک خوب کان کھائے۔ ہمارے شاگرد رشید مولوی صاحب نے کہہ دیا تھا کہ میں قادیان پہنچ کر دیوانہ (کار خویش عاقل) بن جائوں گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا جب قادیان پہنچے تو مشہور کیا گیا کہ یہ صاحب جلالی عملیات پڑھنے سے مجنون ہوگئے ہیں۔ مرزا قادیانی دعا کریں یا حکیم الامت المرزائیہ مولوی نور الدین صاحب اپنے معالجہ سے مریض کو شفا بخشیں۔ اب جعلی مجنون لگا اچھلنے اور بکر کود مچانے۔ یہاں گھس گیا وہاں گھس گیا۔ لوگ گھیر گھارکر لائے۔ خیر کھانا چنا گیا۔ مرزا قادیانی بھی تشریف رکھتے تھے مگر دسترخوان پر آپ کا خاصہ الگ تھا۔ اس میں کوئی ہاتھ نہ ڈال سکتا تھا۔ مجنون صاحب نے غڑاپ سے ہاتھ مارا اور خستہ اور بیسنی پراٹھے تربتر سقنقور اور جندبیدستر آمیز کئے ہوئے ہتھیالئے۔ ہائیں ہائیں یہ کیا۔ مگر کون سنتا تھا۔ مطلق العنانی تو تھی ہی ؎ دیوانہ باش تاغم تو دیگران خورند سب کو آئیں غائیں شائیں بتا کر موذی کے چنگل میں جس قدر پراٹھے آئے سب کے سب بندر کی طرح دکھا دکھا کر چکھ لئے۔ کسم ہے منارے دی وڈے مجے (بڑے مزے) آئے۔ ایسے خستہ کرارے۔ پراٹھے عمر بھر نصیب نہ ہوئے ہوں گے اور پھر ان میں رجولیت کا مصالحہ کھانے کو تو کھاگئے مگر رات بھر یہ کیفیت رہی کہ کچھ نہ پوچھئے۔ کروٹیں بدلتے بدلتے تڑکا ہوگیا۔ موقع لگے تو پھر بے ٹٹو یہیں سے۔ مگر داہنے بائیں کوئی نظر نہ آیا۔ مرزا قادیانی کے شیعہ