احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
چوپٹ راج کا انصاف ہے کہ کرے تو باوا اور دھرا جائے لے پالک۔ کیوں غریب کی جان کے لاگو ہوئے ہو۔ کسی طرح پیچھا بھی چھوڑ دو گے۔ جی ہاں! ایک طرح مہدویت اور موعودیت وبروزیت کا جبہ قلہ اتار کر اور منہ میں تنکا لے کر مولانا علم الدین صاحب اور حضرت پیر مہر علی شاہ صاحبؒ کی چوکھٹ پر نک گھسنی کرے اور عفوتقصیر چاہے اور مجدد السنہ مشرقیہ کو شفاعت کا وسیلہ ٹھہرائے۔ بہت خوب یہ ممکن ہے۔ مجدد السنہ مشرقیہ کو کیا عذر ہے۔ لے پالک اور اس کے وہابی مولیٰ مجدد کے کیسے ہی دشمن ہوں مگر وہ ہر طرح ہوا خواہ ہے اور نہیں چاہتا کہ لے پالک کو عقوبت کی آنچ تک آئے۔ اگرچہ حقیقی بیٹا (حسب مسئلہ کفارہ) پہر بھر دوزخ کی ہوا کھاتا رہا۔ مگر مجدد تو لے پالک کو اصلی اور حقیقی نجات کے بہشت میں لے جانا چاہتا ہے۔ دیرآید درست آید۔ مگر ہم لے پالک کے پیر نابالغ آسمانی باپ سے ہم کھلے بندوں کہے دیتے ہیں کہ اگر آئندہ غلط الہام کیا جس سے ہمارے معصوم لے پالک کی ننھی سی جان دوبھر ہوئی تو پھر ہم سے برا کوئی نہیں اور پھر پھٹے منہ سے زعفرانی حلوا کھانا ٹیڑھی کھیر ہوجائے گا۔ ۲ … وہی ممات مسیح مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی نے یہودی بن کر عیسیٰ مسیح کو جو انکے نزدیک ایک مہذب انسان بھی نہ تھا چہ جائیکہ رسول۔ اس لئے مارا کہ افوہ تمام یورپ ایسے شخص کی پرستش کرتا ہے اور اس کو مسلمان اولوالعزم نبی مانتے ہیں اور میں جو آسمانی باپ کا لے پالک بن کر آیا ہوں اور نہ صرف عیسیٰ مسیح بلکہ سب انبیاء سے افضل ہوں مجھے سب ملعون سمجھتے ہیں۔ ایک عیسائی بھی مجھ پر ایمان نہیں لایا پس جھلا جھلا کر عیسیٰ مسیح کو گالیاں دیتے ہیں اور ان کی کسی صفت کو ٹھنڈے کلیجے سے نہیں مانتے اور پھر اچھے خاصے مسلمان بلکہ مذہب اسلام کے فدائی؟ ہر نبی نے اپنے سے پہلے نبی کو مانا ہے اور قرآن مجید نے تو تمام انبیاء کو یکساں ماننے کاحکم دیا ہے۔ جیسا کہ فرمایا ’’شرع لکم من الدین ما وصی بہ نو حاو الذی اوحینا الیک وما وصینا بہ ابراہیم وموسیٰ وعیسیٰ‘‘ اور فرمایا: ’’وقال اذ اخذنا من النّبیین میثاقہم ومنک ومن نوح وابراہیم وموسیٰ وعیسیٰ ابن مریم‘‘ دیکھو پانچوں اولوالعزم انبیاء کے اسماء مصرحاً ومفصلاً موجود ہیں۔ پھر مکاری تو دیکھئے جب تعرض کیا جاتا ہے کہ تم کلمۃ اﷲ عیسیٰ بن مریم کو کیوں گالیاں