احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
اجماع امت اور سیاق وسباق اور لغت اور فن بیان ومعانی کے خلاف قرآن مجید کی تاویل کرنا بچوں کا کھیل نہیں۔ ہم بارہا لکھ چکے ہیں اور پھر لکھتے ہیں کہ قادیان بالکل جہلاء اور اغبیاء کا مسکن ہے۔ ان میں نہ کوئی حدیث وقرآن کا عالم ہے نہ کوئی فلسفی اور متکلم ہے۔ نہ کوئی فن معانی وبیان اور فصاحت وبلاغت اور فن بدیع سے واقف ہے کہ بلکہ ہم بڑے دعوے سے کہتے ہیں کہ صرف ونحو سے بھی کماحقہ کوئی واقف نہیں۔ پس کس کی طاقت ہے کہ مجدد السنہ مشرقیہ سے آنکھ ملا سکے۔ انشاء اﷲ! شوکت۔ دلیروں سے غرض ہے بزدلوں سے کام کیا اس کو کہ شیوہ شیر گیری ہے غزال چشم فتاں کا ۲ … قادیانی گھنٹہ گھر ج، ن۔ پشاور ۳۰؍اپریل کے اخبار الحکم میں قادیانی گھنٹہ گھر کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف ڈپٹی کمشنر صاحب بہادر ضلع گورداسپور کی خدمت میں بہت کچھ رونا رویا گیا ہے۔ مگر تمام دروغ بیفروغ اور سرتا پا دھوکا ومکروزور ہے اور اس گھنٹہ گھر کی نسبت لکھا ہے ’’خاص کر یہ منارہ اسلام کی مذہبی رسوم میں سے ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۳۱۶) یعنی اسلام میں ایسی صدہا رسوم مثل تثلیث پرستوں اور اعجوبہ پرستوں کے موجود ہیں جن میں سے یہ ایک گھنٹہ گھر کی بھی رسم ہے۔ ’’لعنۃ اﷲ علی الکاذبین‘‘ اس جھوٹ اور دھوکہ دہی کی بھی کوئی انتہا ہے۔ پبلک بلکہ حکام کی آنکھوں میں خاک ڈالنا اسی کو کہتے ہیں ؎ چہ دلاور است دزدے کہ بکف چراغ دارد اسلامی عمارتیں تو مساجد ہیں۔ گھنٹہ گھر مذہبی عمارت آج تک نہیں سنی گئی جن کی رسم ادا کرنا اسلامی رسم ہوسکے۔ اسلام میں تو پختہ مکان بھی ڈھا دینے کے قابل ہے۔ جیسا کہ ایک صحابیؓ نے اپنا ایک چھوٹا سا پختہ گول گھر بنایا تھا مگر آنحضرتa کی ناراضی سے ڈھا کر زمین کے برابر کردیا۔ آنحضرتa نے حاجت سے زیادہ مکان بنا نے پر اس کے مالک پر عتاب فرمایا ہے۔ یہ پختہ مکانات علامات قیامت سے ہیں۔ یہ قادیانی گھنٹہ گھر ڈھا دینے کے قابل ہے۔ اس کی مخالفت سچے مسلمانوں پر فرض ہے۔ چہ جائیکہ اس کو مذہبی عمارت تصور کرکے اس کی رسم ادا کی جائے۔ الحکم اس گھنٹہ گھر کو اسلامی عمارت بنانے میں کیا عمدہ دلیل پیش کرتا ہے۔ ’’منارہ کی دیوار کے کسی اونچے حصہ پر ایک بہت بڑا گھنٹہ جو چار سو پانچ سو روپیہ قیمت کا ہوگا نصب کردیا