احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۷ … حدیث رسول اﷲa کا انکار مگر مطلب کے وقت اقرار مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ جو حدیثیں قرآن کے موافق ہیں انہیں ہم مانتے ہیں اور جو مخالفت ہیں انہیں نہیں مانتے۔ اب ہم پوچھتے ہیں کہ قرآن میں عیسیٰ اور مہدی کے آنے کا ذکر کہاں ہے؟ عیسیٰ مسیح تو دنیا میں اپنی موت سے مرا اور گلیل علاقہ کشمیر میں ان کا مزار عالیشان قادیان کے منارے سے بھی کئی بانس اونچا موجود ہے اور لازاف نیچر کے موافق جو مر گیا وہ پھر نہیں آسکتا۔ عیسیٰ اور مہدی کے آنے کا ذکر صرف حدیث میں ہے اور مرزا قادیانی مہدی بھی ہیں اور عیسیٰ بھی اور ’’لامہدی الاعیسیٰ‘‘ پر بھی ان کا ایمان ہے اور عیسیٰ مسیح کا دنیا میں آکر صلیب کے ٹکڑے اور خنازیر کا قتل عام کرنا بھی حدیث ہی میں ہے۔ قرآن میں نہیں اور مرزا قادیانی نے اس حدیث کو اپنا تمغہ بنا کر چند روز الحکم کی پیشانی پر بھی ثبت رکھا۔ جب مجدد السنہ مشرقیہ نے استفسار کیا کہ صلیب سے کیا مراد ہے اور خنازیر سے کس مذہب والے یا کس نبی کی امت مراد ہے تو وہ حدیث چھیل ڈالی گئی اور اپنا تمغہ اپنے ہاتھوں کھو دیا۔ خوف ہوا کہ دھرا جائوں گا کیونکہ صلیب کا تعلق نصاریٰ سے ہے اور خنازیر بھی انہیں کو سمجھے تو اب کیا منہ لیکر عیسیٰ اور مہدی بنتے ہیں۔ یہ بھی وہی بات ہے کہ جس ہانڈی کھائیں اسی ہانڈی چھید کریں۔ مطلب کے وقت تو حدیث کی سند اور جب مطلب نہ نکلے تو نہ صرف حدیث بلکہ قرآن بھی مسترد۔ یا ایسی بھونڈی تاویل کہ چرخا کاتنے والی بڑھیا بھی اس کو الجھے ہوئے سوت کے دھاگے کی طرح توڑ کر پھینک دے۔ پھر قرآن کی تو تاویل کرتے ہیں مگر خلاف مطلب حدیثوں کی تاویل کرنی نہیں آتی۔ اس کی وجہ اپنے حمقاء کو تھامنا ہے کہ قرآن کو کھلم کھلا مسترد کردیں تو کوئی پاس بھی نہ پھٹکے اور حدیث کا منکر ایک دوسرا نیچری فرقہ بھی موجود ہے۔ جس سے مرزائی مذہب تراشا گیا ہے اور آج کل تو حدیث رسول اﷲ بے کس بے بس ہے۔ اس پر سب کے دانت تیز ہوتے ہیں مگر اب مرزا قادیانی تو نیچری بھی نر ہے کیونکہ جن حدیثوں کا ماحصل قرآن نہیں ہے۔ ان کو مانتے ہیں پھر بے ٹٹو یہیں سے الغرض اﷲ سلامت رکھے۔ مرزا قادیانی عجیب معجون مرکب ہیں ؎ پیدا کہاں ہیں ایسے پراگندہ طبع لوگ افسوس تم کو میرے صحبت نہیں رہی