احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کہو مرزا قادیانی نے مجھے دلاسا دیا کہ ’’چپ چپ۔ یہ بھید کسی سے نہ کہنا۔‘‘ پس نہ صرف اہالی موالی بلکہ خود مرزا کو ہر وقت یہی چائو ہے کہ مجھے دنیا رسول کہہ کر پکارے لیکن یہ منہ اور گرم مسالا۔ ایسا رسول تو ہر شخص بن سکتا ہے مگر اتنا جگر کس کا؟ تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۳ء ۲۴؍مارچ کے شمارہ نمبر۱۲؍کے مضامین ۱… بطالت قادیانی۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۲… چراکارے کند عاقل کہ بازآید پشیمانی ج۔ن ۳… کوئے جاناں سے خاک لائیں گے۔ اپنا کعبہ جدا بنائیں گے۔ ج۔ ن ۴… وہی مرزا جی کا جہاد۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۵… مرزا قادیانی کی اردو شاعری۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۶… سب گنوں پورے۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۱ … بطالت قادیانی اس عنوان سے عیسائی اخبار طبیب عام نے مضمون شائع کیا ہے۔ ہم اس کا انتخاب ذیل میں لکھتے ہیں۔ اگر مرزا اور مرزائیوں کو کچھ بھی شرم ہو تو رونے کے لئے کافی ہے مگر انہیں شرم کہاں۔ البتہ مسلمانوں کو مذہب اسلام کی توہین پر ماتم کرنا چاہئے۔ پرچہ ریلیجنز مین ایک مضمون بعنوان مسیح موعود وڈاکٹرلیفرائے۔ یا اسلام وعیسائیت مندرج تھا۔ ہائے تاریکی! اور اے شب تارا تجھ پر افسوس اسلام اور عیسائیت کا مقابلہ چہ معنی۔ البتہ اسلام احمدی واسلام محمدی کا مقابلہ برجستہ ہے۔ کیونکہ ہر دواسلام متضاد ہیں۔ اگرچہ لفظ اسلام کے لغوی معنے مسلمان ہونا یا خدا کی راہ پر گردن رکھنا ہے۔ مگر مجازی ورائج معنے یہ ہیں کہ خدا اور حضرت محمدؐ صاحب پر ایمان لانا اور سنت وشریعت وفرائض پر عمل کرنا قرآن کو کلام اﷲ ماننا۔ اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا مرزا غلام احمد ان سب کو درست وبرحق مانتے ہیں اور ان کی تائید کرتے ہیں یا تردید۔ مرزا کے کلام کے مطابق تو دیگر اصحاب وعلمائے دین اسلام محمدی بحر ظلمات کے گرداب میں ہیں اور صداقت کی راہ پر نہیں تو کیا وہ قرآن وحدیث کو برحق نہیں مانتے۔ اور سنت وشریعت وفرائض پر عمل نہیں کرتے۔