احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
آج میں تیار نہیں کل جرح کروں گا۔ چنانچہ ۱۳،۱۴،۱۶؍تاریخوں میں مستغیث پر جرح ہوکر ۱۵؍دسمبر مقرر ہوئی۔ ایک لطیفہ یہ ہوا کہ مرزا کے وکیل نے اخبار کرزن گزٹ دہلی پیش کیا اور کہا کہ مولوی لوگوں کی یہ عزت وحیثیت نہیں ہوتی۔ دیکھئے یہ ایک نامی اخبار ہے جس میں مولویوں کی نسبت کیسے حقارت آمیز الفاظ لکھے ہیں۔ اس کے جواب میں مستغیث نے کہا کہ یہ بھی مرزا ہے اور وہ (ایڈیٹر کرزن گزٹ) بھی مرزا ہے اس لئے دونوں علماء کو برا کہتے ہیں۔ ان دونوں کے سوا اور کوئی علماء کو برا نہیں کہتا۔ علاوہ اس کے اگر سب مولوی اس میں شامل ہیں تو مولوی نور الدین، مولوی حسن امروہی، مولوی عبدالکریم بلکہ خود مرزا قادیانی بھی تو مولوی ہیں۔ تو کیا یہ بھی برے اور بے حیثیت ہیں؟ مگر ہمارے خیال میں کرزن گزٹ جن مولویوں کی مذمت کرتا رہا ہے وہ صرف قادیانی اور اس کی جماعت کے مولوی ہیں۔ اس لئے ایڈیٹر کرزن گزٹ ہمیشہ لکھتا رہا ہے کہ ہماری مراد وہ مولوی ہے جو دین بدنیا فروش ہیں نہ کہ متقی، صالح اور پرہیزگار جو حقیقی وارثان انبیاء کہلانے کے حق دار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مرزا قادیانی اور مرزائی پارٹی نے جب ان قرائن واشارات کو نہ سمجھا تو آخر ایڈیٹر گرزن گزٹ نے ۲۳؍اگست سنہ رواں کے پرچے میں مرزا قادیانی کو کھلے لفظوں میں مباحثے کا چیلنج دیا اور لکھا کہ لاہور میں آکر مجھ سے مباحثہ کرلو۔ میں دو ہفتہ تک اس نوٹس کا انتظار کروں گا۔ تعجب ہے کہ ایسی صریح اور صاف قرائن کے ہوتے بھی کرزن گزٹ کی تحریروں کو دیگر علماء کی طرف نسبت کررہے ہیں۔ افسوس ہے کہ ۱۶؍نومبر کو جبکہ مقدمہ پیش تھا۔ مرزا قادیانی بھی بیمار ہوگئے تو وکیل نے عذرکیا کہ مرزا قادیانی کو عدالت کے کمرے سے باہر ٹھہرنے کی اجازت ہو جس پر حکم ہوا کہ باہر کچہری کے حلقے میں حاضر رہیں۔ چنانچہ مرزا قادیانی لحاف لے کر پڑے رہے۔ ہماری بھی دعا ہے کہ خدا مرزا قادیانی کو اختتام مقدمہ تک تو کم از کم بخیریت رکھے۔ تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۳ء ۸؍دسمبر کے شمارہ نمبر۴۶؍کے مضامین ۱… دروغ گورا حافظہ نباشد۔ ابو المنظور محمد عبدالحق! ۲… تقلید روافض۔ ابو المنظور محمد عبدالحق!