احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
سے شعر ؎ ’’وان لسان المرء مالم یکن لہ۔ اصاۃ علی عوراتہ مشعر‘‘ کا صحیح استعمال ثابت ہوا اگر چہ فصیح نہ ہو۔ ہم تمام اعتراضات کو مکمل اور مدلل طور پر رد کرچکے مگر ہمارے اعتراض کا رد تمام مرزائیوں پر بدستور چڑھا رہا کہ جب مرزا قادیانی بروزی محمد ہیں تو مسیح موعود ہونے کے دعوے سے دست بردار ہوں جس سے تابع اور متبوع اور مستقل اور غیر مستقل کا اجتماع اور الہام ’’جری اﷲ فی حلل الانبیاء‘‘ سے مرزا قادیانی کا جملہ انبیاء کا بروزی ہو نانہ کہ خاص آنحضرتa کا اور ناسخ ومنسوخ دونوں کا واجب العمل ہونا اور بھائی بہن کے نکاح کے جواز وعدم جواز کا قائل ہونا اور اپنے نفس کا خاتم بننا اور تقدم الشے علیٰ نفسہ وغیرہ لازم آتا ہے۔ ان سب کا جواب مرزائیوں کے ذمے ہے اور ہم حسب الہام ملہم حقیقی پیشینگوئی کرتے ہیں کہ قیامت تک بھی تمام مرزائیوں سے اس کا جواب نہ بن پڑے گا۔ انشاء اﷲ! (ایڈیٹر) ۲ … مجدد پر الہامات مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ’’یاشوکتنا انک لدینا مکین امین ومن بطن ام الدجال البطال المحتال مخرج الجنین فقد نصرناک نصرۃو واعطیناک سطوۃ وغلبۃ علی اعداء الدین فجزء الوتین بسکین التسکین واقطع عروق المفسدین واقلع احشاء ہم وامعاء ہم الیٰ یوم الدین لا علاء کلمۃ احکم الحاکمین وانا ناخذہم مسلسلین وندخلہم فی دار جہنم داخرین مقہورین خالدین لانہم ادعوا النّبوۃ والبروزیۃ بعد نبینا خاتم النّبیین فالہم کالا فاہی۔ یتسللون من سلۃ القادیان الی جحرالسجین‘‘ ۳ … بدمعاشوں سے سابقہ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہم نے لکھا تھا کہ ’’بعض بدمعاش جو غالباً مرزا قادیانی اور ان کے بعض حواری کے حالات اور کرکٹر سے واقف ہیں یا ان سے عداوت رکھتے ہیں بعض اوقات خلاف واقع امور بھی ضمیمہ میں درج کرنے کو بھیج دیتے ہیں مگر ہم ان کو درج نہیں کرتے۔‘‘ امروہی صاحب کی تحریر مندرجہ ’’الحکم‘‘ سے معلوم ہوا کہ یہ امر ان کو اور خود مرزا قادیانی کو ناگوار ہوا کہ بدمعاشوں کی تحریریں ضمیمے میں کیوں شائع نہ ہوئیں اور اب کیوں نہیں ہوتیں؟ اور یہ شکایت درحقیقت ہے بھی بجا کیونکہ انسانی عادت طبیعت ثانیہ بن جاتی ہے۔ اور خارشیوں کے جسم میں جو چُل خارش رہتی ہے وہ اس کا