احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
لا عبرت لمن قام فقعد۔ کالعجاج ولاوجود لمن برق فانکسر انقض کالزجاج۔ تبّالک من الظلوم والجہول وتربت یداک من النسآء لست من الفحول انتم کالصور البہیمیۃ لستم کالاجسام التعلیمیۃ لان الہیولیٰ انما ہی شک لحلیان الصور کماالقینا علی الباقر فی کتابہ المسمی بالافق المبین مع انہ لا یولد منکم سوی لا شباح الناریۃ الخبیثۃ الکثیفۃ لا الارواح الطیبۃ اللطیفۃ، لان الدجال لا یولد من بطن ابنت عمران التی لم یمسسہا الا روح القدس الخبیثات للخبیثین والطیبات للطیبین‘‘ ۲ … استروں کی مالا مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہم بارہا یقین دلا چکے کہ مجدد السنۃ مشرقیہ شوکت اﷲ القہار کی شان رحم حسب فحوائے ’’سبقت رحمتی علی غضبی‘‘ شان قہر پر غالب ہے اور شیر غرّان بھی اپنے پیش پا افتادہ کو نہیں چھوڑتا اور ہم یہ بھی ظاہر کرچکے کہ مجدد ہرگز مرزا اورمرزائیوں کا بدخواہ نہیں بلکہ ایک خیرخواہ رفارمر ہے۔ مجدد کے مشورے اور صلاح کے بغیر کوئی کام کریں گے تو خرابی اور مصیبت کا سامنا ہوگا۔ بھلا یہ کیا حرکت ہے کہ نہ پوچھا نہ گچھا بیٹھے بٹھائے شامت جو انگلی دکھاتی ہے تو آئو دیکھا نہ تائو جھٹ سے گورنمنٹ پر ایک پنواڑا (میموریل) ٹھائیں سے لان مارا کہ میرے ساتھ ایک لاکھ قلمی فوج ہے جس کو ہفتہ میں بجائے اتوار کی تعطیل کے جمعہ کی تعطیل ملنی چاہئے۔ تعطیل وعطیل کی درخواست تو جیسی کچھ ہے خیر سلا۔ مقصود تو اپنی جرار فوج کی بھیڑ دکھانا ہے۔ تاکہ گورنمنٹ سہم جائے اور مرزا قادیانی کو نقلی نہیں اصلی مسیح اور امام الزمان تسلیم کرلے۔ اس میں شک نہیں کہ مرزا قادیانی نے ابھی تک ایک لاکھ آدمی صرف کاغذ پر دیکھے ہیں ورنہ ’’الحکم‘‘ میں اسم وار تفصیل شائع کرتے حالانکہ اب اس میں بیعت کا کالم ہی چھپنا گائوخورد ہوگیا جیسا کہ ہم اس بارے میں مرزا قادیانی کی حکمت عملی مفصلاً لکھ چکے ہیں۔ اگر ہمارے بعض مشائخ جن کے مریدوں کی تعداد درحقیقت لاکھوں تک ہے۔ گورنمنٹ میں کوئی ضروری میموریل بھیجتے تو کچھ مضائقہ نہ تھا اور نہ گورنمنٹ کو کوئی شبہ گزرتا۔ کیونکہ علماء اور مشائخ مذہب اسلام میں انقلاب ڈالنے اور مصلح ہونے کے مدعی نہیں اور نہ اسلام میں اصلاح اور ترمیم کی ضرورت ہے۔ مگر مرزا قادیانی چونکہ بروزی اور مسیح موعود اور مہدی اور