احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
غیر ممکن ہے کہ مرزا قادیانی کے پاس کوئی خانگی رجسٹر نہ ہو۔ پچھلے سال الحکم میں بیعت کے کالم کا چھپنا اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ رجسٹر سے نقل ہوکر مرزائیوں کے نام مشتہر ہوتے تھے۔ جب شوکت اﷲ نے متنبہ کیا اور یہ بھی بتایا کہ ایک ایک نام مکررسہ کرر بلکہ چوکرر شائع ہوتا ہے تو بیعت کا کالم ہی کو کوے لے اڑی۔ ہات ترے جھوٹ کی دم میں منارے سے بھی لمبا چوڑا نمدا اور اگر درحقیقت کوئی رجسٹر نہیں تو بیعت کا کالم بالضرور تصنیف ہوکر چھپتا تھا۔ یہ بھی تجربہ ہوچکا ہے کہ قادیان میں کوئی شخص بطور سیریامداری کا تماشا دیکھنے کو بھی جاتا ہے تو اس کا نام فوراً بیعت کے کالم میں مشتہر کردیا جاتا ہے بلکہ اگر کوئی شخص مرزا قادیانی کے نام خط بھی بھیجتا ہے تو مریدوں اور عقیدت مندوں میں شمار ہوکر اس کو بھی تشہیر کردیا جاتا ہے۔ آخر دولاکھ کچھ ہوتے بھی ہیں۔ مرزا قادیانی نے شایدقادیان کے سوانے میں بیری کے درخت پر لاکھ دیکھی ہے یا حرم سرامیں کسی عورت کو لاکھا جمائے دیکھا ہے لہٰذا اٹھتے بیٹھتے سوتے جا گتے وہی ان کی زبان پر ہے۔ (ایڈیٹر) ۶ … مرزائیوں سے سوال وجواب مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اٹاوہ کے مرزائیوں سے محمد تفضل حسین صاحب مدرس مدرسہ اسلامیہ اٹاوہ نے سوال کیا تھا کہ ’’یا تو آپ مجھ سے حضرت امام مہدی کے قبل قیامت آنے اور حضرت عیسیٰ ؑ کے نزول فرمانے کی سندصحاح ستہ سے لیں یا آپ صحاح ستہ سے مرزا قادیانی کے امام معہوود اور مسیح موعود ہونے کی سند دیں مگر حدیث کی سند کے سوا اور کچھ نہ ہو۔ اس صورت میں یا تو میں مرزا قادیانی کا مرید ہوجائوں گا یا آپ کو مرزائی عقیدے سے تائب ہونے پڑے گا۔‘‘ اس کے جواب میں دیوانجی عبدالمجید صاحب جوبڑے گاڑھے مرزائی ہیں جواب دیتے ہیں ’’کہ آپ حدیث سے سند مانگتے ہیں۔ قرآن مجید سے بالکل منکر ہو بیٹھے؟‘‘ جواب تو مرزا اور مرزائیوں کے پاس کچھ ہے نہیں لہٰذا سوال از آسمان جواب از ریسماں پر ٹالتے ہیں۔ حدیث سے اس لئے سند مانگی جاتی ہے کہ مرزا قادیانی ’’یکسر الصلیب ویقتل الخنازیر‘‘ الحدیث کو اپنے عیسیٰ موعود ومہدی معہود ہونے کی سند بتاتے ہیں اور پچھلے دنوں ان کا یہ تمغہ مرزائی اخبار الحکم کی لوح پر ثبت بھی تھا۔ بھلا قرآن میں مہدی کے آنے کا ذکر کہاں سے ہے؟ جبکہ تم نے قرآن کے خلاف دعویٰ کیا ہے تو منکر قرآن تم ہوئے یا کوئی اور؟ رہا یہ دعویٰ کہ مسیح چونکہ دنیا میں فوت ہوگئے۔ لہٰذا میں مسیح ہوں ایسا ہے جیسے بدھو فقیر کہے کہ فلاں متوفی بادشاہ کا میں جانشین ہوں۔