احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہے جو کتاب وسنت اور اجماع صحابہ کو نہیں مانتا اور اپنی نئی شریعت اور نیا گروہ قائم کرتا اور موجودہ گورنمنٹ پر دباغت ڈالتا ہے کہ میرے ساتھ ڈیڑھ لاکھ سے اوپر سربکف اور جانثار والنٹیئر موجودہیں اور اگر وہابی کوئی گروہ عبدالوہاب نجدی کی جانب منسوب ہے جو حنبلی مقلد تھا تو وہ کسی طرح مرزا قادیانی سے بڑھ کر خوفناک نہ تھا کیونکہ اس نے نبوت کا دعویٰ کیا نہ مسیح موعود بننے کا پس ایسا گروہ اور اس کا ولی کھنگروہابی کیا معنے وہابیوں بلکہ لہابیوں کا لکڑ دادا ہے۔ مرزا قادیانی کو تو اس معاملے میں پوچھ گچھ کی کچھ حاجت ہی نہ ہونی چاہئے۔ عیاں راچہ بیاں! بھلا مرزا قادیانی کو اپنی زندگی میں مولود وغیرہ سے کیا واسطہ۔ وہ ایسے کھڑاگ کیوں پالنے لگے؟ انہوں نے تو اس لئے مولود کے جائز بلکہ مستحسن ہونے کا فتویٰ دیا ہے کہ چند روز میں ان کا مولود بھی ہوا کرے گا چنانچہ ابھی سے اپنے چیلوں کو ہدایت کی ہے کہ جب مجھے دیکھو ’’الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اﷲ‘‘ کہو تاکہ میرے مرنے پر بھی تمہیں یہ سبق یاد رہے۔ اوّل تو میں مرنے کا نہیں کیونکہ آسمانی باپ کا لے پالک ہوں۔ وہ حی اور قائم ہے تو میں بھی زندہ اور دائم ہوں کیونکہ جیسا باپ ویسا بیٹا۔ اور اگر میں برغم الف الاب مر ہی گیا سہی اور باپ میرے ابدالآبادتک زندہ رکھنے میں ناکام رہا تو میں درحقیقت نہ مروں گا۔ ہاں تمہاری آنکھوں پر صرف ایک حجاب طاری ہوجائے گا۔ مرنے والا تو فقط عیسیٰ مسیح تھا میں بھی مرگیا تو فرزند خلف اور فرزند تلف میں کیا فرق رہا۔ پس جس طرح میں اب تمہارا حامی وناصر، معین ومددگار ہوں ایسا ہی مرنے کے بعد بھی حاضر وناظر رہوں گا۔ پس میرا مولود دھڑلے کے ساتھ منانا اور مجھ سے طرح طرح کی منتیں ماننا۔ حاجات چاہنا۔ من آیم بجان گر تو آئی بتن مرازندہ پندار چون خویشتن ۴ … میری کتابیں دیکھو مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی بار بار یہی رونا روتے ہیں کہ ’’اسلامی علماء ومشائخ چونکہ میری کتابیں بالاستیعاب نہیں دیکھتے لہٰذا میرے معاملہ میں جھٹ پٹ یک طرفی فیصلہ کردیتے ہیں کہ مرزا کافر ہے۔‘‘ علماء اور مشائخ آپ کی کتابوں کو دیکھیں یا قرآن وحدیث کو دیکھیں۔ انہوں نے قرآن میں دیکھ لیا ہے کہ آنحضرتa پر نبوت ختم ہوگئی اور دین اسلام کامل ہوگیا۔ اب جو شخص نبوت کا دعویٰ کرے اور دین میں طرح طرح کے احداث نکالے اور اسلام کے کھلے معجزوں کو