احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۳ء یکم فروری کے شمارہ نمبر۵؍کے مضامین ۱… جہلم کا مقدمہ اور مرزائیوں کی چہ میگوئیاں۔ ۲… جدید الہامات۔ ۳… غیب دانی۔ ۴… وہی دس ہزار روپیہ والا قصیدہ۔ ۵… مرزا قادیانی کا رقیب۔ ۶… اثبات عقائد پر دلائل۔ یہ تمام مضامین ایڈیٹر رسالہ مولانا شوکت اﷲ کے رشحات قلم سے ہیں۔ اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱ … جہلم کا مقدمہ اور مرزائیوں کی چہ میگوئیاں مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہم تو یہ سمجھتے تھے کہ باپ کو چھوٹی اولاد کے ساتھ زیادہ محبت ہوتی ہے اور نیچر کابھی یہی قانون ہے کیونکہ اگر ایسا نہ ہو تو چھوٹے چھوٹے شیرخوار بچوں کی پرورش کیوں کر ہو۔ دیکھو چھوٹے بچوں کو مرغی اپنے پروں میں لے کر بیٹھتی ہے اور جب دانے نظر پڑتے ہیں تو خود نہیں کھاتی بلکہ چونچ میں لیکر کٹ کٹ کرتی اور بچوں کو بلا کر ان کے آگے ڈال دیتی ہے کہ یوں کھائو اور اگر بڑے بچے اس کے آگے سے دانہ اٹھائیں تو پر پھلا کر ان کے ٹھونگیں مارتی ہے گویا وہ سوکن کے پوت ہیں۔ لیکن آسمانی باپ نیچر کا یہ قاعدہ اپنے لے پالک کے ساتھ برتنا نہیں چاہتا۔ قرب قیامت ہے نا۔ بلکہ الٹا فریب دیتا ہے۔ لے پالک سے کہہ دیا کہ مزے سے دندناتا رہ تیرا بال تک بیکا نہ ہوگا۔ یہ بھی وہی بات ہوئی کہ سولی کھڑی ہے۔ اس پر چڑھ جا اور صحیح سالم اترآ۔ لے پالک پر جہلم میں مقدمہ دائر ہوا۔ کسی بے ضابطگی کی وجہ سے پہلی ہی پیشی میں خارج ہوگیا۔ پھر کیا تھا آسمانی باپ کے پوتوں نے آسمان سر پر اٹھالیا۔ لمبے چوڑے اشتہارات نامۂـ اعمال سے بھی بڑے شائع ہونے لگے۔ ڈھول دمامے نوبت نقارے دن دن بجنے لگے کہ آسمانی نشانی ظاہر ہوا۔ پیشینگوئی پوری ہوئی۔ آسمانی باپ کا الہام ٹھیکم ٹھیک، لمڈھیک بن کر نظر