احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۱ … جواب تمام رسالۂ یک روزی بیک ساعت مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اگرچہ ہم اس رسالہ کا کچھ جواب ضمیمہ شحنہ ہند۸؍جنوری رواں میں بیک ساعت دے چکے ہیں مگر آج دوسری ساعت میں اس کا تمام کمال قلع قمع ہی کئے دیتے ہیں۔ امروہی صاحب بھی کیا یاد رکھیں گے کہ گرم طبیعت مجدد سے پالا پڑا تھا ؎ اک بات میں تمام ہے یان کار مدعی کس کی بلا ہو بار کش امتنان تیغ اک لفظ امروہی کو امروہوی لکھتے ہیں۔ نسبت میں وائو الف سے بدلا جاتا ہے جو اس کے آخر میں ہو۔ خواہ مخواہ وائو کا تداخل امروہی صاحب کے قصباتی (پینڈو) ہونے کا پتہ دیتا ہے۔ پھر شحنہ کی جگہ شحناء اور لفظ شوکت مذکر کی صفت یہودیہ مؤنث لانا فاضل امروہی کے ابوالفضول اول جھلول۔ دیہاتی چرغے کی چول۔ بالکل نامعقول۔ سراپا مجہول، استرکی جھول ہونے کا مدلول ہے اگر شحنہ کی جگہ لفظ شحناء بمعنے کینہ بغرض مذمت دہان بے دندان سے ابراز کیا گیا ہے توقول الشحناء یعنی قول عداوت کے کیا معنی ہوئے؟ اگرچہ طلحہ میں تاء تانیث ہے مگر جب وہ مذکر کا علم (نام) ہے۔ تو طلحۃ الکریمہ بولنا ایسا ہی غلط ہوگا جیسے کوئی نادان کسی چینی مغل کو سید یا مہدی کہے اور اگر یہودی اس لئے کہا کہ ہم اس کے گروگھنٹال کے دعوے مسیحیت وبروزیت کے منکر ہیں جیسے عیسیٰ ؑ کے منکر یہود مردود اور جیسے تمام انبیاء کے منکر مرزائیان مطرودبے بہبود نامسعود ہیں تو نہ صرف ہم بلکہ تمام اہل اسلام بعد ختم نبوت کسی جعلی نبی کے تا قیامت منکر ہیں۔ نہ اس نے کسی مردے کو زندہ کیا نہ کسی کانے بگانے کو دگانہ کیا نہ کسی لنگڑے کو چلتا نہ کسی اندھے کو سوا نکھا کیا۔ ہاں بعض بینائوں کی آنکھوں میں نیل کی سلائی پھیر کر ان کو بالکل چوپٹ اور نپٹ اندھا (گمراہ) ضرور کردیا۔ اور جب لال گرو بروزی محمد ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو اپنے دعویٰ مسیح موعود ہونے میں جھوٹا ہے کیونکہ مسیح موعود بروزی محمد نہیں ہوسکتا۔ اس کے یہ معنے ہوئے کہ ایک مستقل نبی دوسرے مستقل نبی کا بروز ہے جو بالکل تحصیل حاصل اور خلاف واقع ہے کیونکہ کوئی نبی بروزی بن کر نہیں آیا۔ پھر کوئی پوچھے آپ بروزی مسیح کیوں نہ بنے اور عیسیٰ مسیح نے آپ کے جسد میں کیوں حلول نہ کیا اور اوائل میں بنے تھے تو آپ عیسیٰ مسیح ہی مگر عیسائیوں نے منہ نہ لگایا اور کھڑے ہوکر تنکر پتلون سے منہ پر دھار مار دی۔ تب آپ نے عیسیٰ مسیح کو گالیاں دینی شروع کیں کہ مسلمان خوش ہوں گے اور جھٹ سے بروزی محمد بن گئے۔ مگر استغفراﷲ! مسلمانوں کا عمل تو ’’لانفرق بین احد من