احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
لئے ان کے دل خوش کیا کرو۔ اب رہے قرآن مجید کے حقائق ومعارف اور نکات۔ سو وہ جیسے اور جس طرح رسولa، صحابہ کرام، تابعین وتبع تابعین اور سلف وخلف صالحینؒ نے بیان فرمائے ان سے سب مسلمانوں اور سچے مومنوں کے دل سیراب ہیں اور مسلمان ان کو کافی ووافی سمجھتے ہیں۔ ان کے مخالف آج کل جو دھوکے باز خود غرضانہ، ملحدانہ، قرآن مجید کے برائے نام حقائق ومعارف ونکات بیان کرے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی اور اس کی جماعت دنیا ودین میں اپنی رسوائی اور سیاہ روئی خرید رہی ہے۔ مسلمان ان سے بصد نفرت بیزار ہیں اور معترض نادان مسلمانوں کے گھر پیدا ہوکر اور اس قدر عرصہ مسلمانوں میں رہ کر بدنصیبی سے اب تک ناقص فطرتی کے سبب ان سے سیراب نہیں ہوا اور بیچارہ اب تک طالب حق ہے۔ مرزائی ملحدانہ بیخ کن دین وایمان برائے نام حقائق ومعارف ونکات۔ جس میں مرزا لیلتہ القدر کو ظلمت کا زمانہ کہتا ہے اور آفتاب کو جبریل علیہ السلام کا ہیڈ کوارٹر مقرر کرتا ہے۔ اپنی طرف سے تثلیث گھڑ کر انت بمنزلۃ ولدی والے الہام سے جو سراسر شیطانی وہم ہے اپنی ذات کو ابن اﷲ بناتا ہے۔ دجال، یاجوج ماجوج ودابتہ الارض وغیرہ کی لاطائل تاویلیں کرتا ہے۔ اپنے تئیں، رسول اﷲa سے زیادہ ترحق شناس جتاتا ہے۔ معجزات مسیح علیہ السلام کو مسمریزم کہتا ہے۔ اس معصوم رسول کی جو ایک اولوالعزم سفیر ہے۔ تحقیر کر کے اس کے حق میں تبرّا بازی کرتا ہو وغیرہ۔ سو ایسے حقائق ومعارف ونکات برعکس نہند نام زنگی کافور گو ہمارے معترض جیسے اندھے اور رنجور دلوں کو سیراب کرنے والے ہوں۔ مگر سچے مسلمانوں کو تو یہ ہرگز ہرگز مطلوب ومرغوب نہیں۔ (باقی آئندہ) ۳… لیجئے! مرزاقادیانی خود اقبال کرتا ہے کہ میں شیطان مجسم ہوں ہماری نظروں سے مرزاقادیانی کی ایک فضول سی بکواس گندی، جس کو آپ نے ’’دافع البلاء ومعیار اہل الاصطفاء‘‘ کے نام سے منسوب کر کے ۲۴صفحہ پر ختم کیا ہے۔ اس میں بھی وہی حسب معمول لمبے چوڑے دعوے بندھے گئے ہیں۔ مگر خیرنال پورا ہوتا ایک بھی نظر نہیں آتا۔کیونکہ جب بنیاد ہی محض ریت پر قائم ہے تو عمارت کیا ٹھہرے۔ چنانچہ آپ بڑے زور کے ساتھ پیشین گوئی کرتے ہیں کہ نہ تو قادیان میں طاعون آئی اور نہ آئے گی اور یہی اس کے دارالامان ہونے اور میرے مسیح موعود ہونے کا پکا ثبوت ہے۔ خیر ہمیں اس سے کیا ایسے دعویٰ نہ تو کبھی پورے ہوئے نہ انشاء اﷲ پورے ہوں گے۔ لیکن رسالہ مذکور کے دیباچہ میں آپ فرماتے ہیں: ’’ہم مسیح ابن مریم کو بیشک ایک راست باز آدمی جانتے ہیں کہ اپنے زمانہ کے اکثر لوگوں سے البتہ اچھا تھا۔ واﷲ اعلم!‘‘