احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
نشان کا اڑنگا لگا ہے۔ ہمیں تو غریب الحکم کے ساتھ ہمدردی ہے کہ بے چارہ مقدمات کی دم کے پیچھے اٹیرن بنا ہوا ہے۔ اس کے حق میں آسمانی نشان دمدار ستارہ یا وساسوں ہوگیا۔ پھر کسی ناکام عاشق کے دل کی طرح غریب کا گھر بیٹھ گیا۔ الحکم کی اشاعت میں روڑا اٹک گیا۔ جامۂـ عافیت میں جھراڑے لگ گئے۔ بھنباقی کھل گئے۔ کہاں کہاں رفو ہو ؎ ہر بلائے کز آسمان بارد خواہ بردیگرے قضا باشد برزمین نار سیدہ میگوید خانہ انوری کجا باشد چونکہ سب لے پالک کے آسمانی نشان ہیں۔ لہٰذا بسروچشم قبول کرنا چاہئے کیونکہ آسمانی نشان ہی کے ساتھ اللّے تللّے ہیں۔ ورنہ راتب ہے نہ وظیفہ ہے پھر تو پیٹ سے کاٹھ کی روٹی باندھنی پڑے گی۔ عیسٰی مسیح علیہ السلام نے انجیل میں کہا ہے کہ میں آسمانی روٹی ہوں۔ مجھے کھائو مگر مثل المسیح ایسا نہیں کہہ سکتا وہ تو یہ کہتا ہے کہ ہاتھی کے روٹ میں سب کا حصہ۔ میں بھی کھائوں تم بھی کھائو۔ ۲ … گورنمنٹ کی خیر خواہی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! پائنیئر میں کسی نامہ نگار (بی) نے ایک پادری کی کتاب پر جو مرزا قادیانی کے بارہ میں لکھی گئی ہے ریویو کیا ہے اور مرزا قادیانی کے کیریکٹر پر بحث کی ہے۔ بحث کیا معنی مضحکہ اڑایا ہے۔ خیر مرزا قادیانی کوایسے مضحکوں کی تو پروا نہیں بلکہ خوش ہوتا ہے کہ ہم پائنیئر کے کالموں تک پہنچ کر شہرت کے آسمان پر چڑھ گئے۔ مگر نامہ نگار کا یہ لکھنا کہ ان کے مریدوں کی تعداد دس ہزار ہے۔ بالکل سفید جھوٹ ہے۔ طوفان ہے، بہتان ہے۔ وہ مرزا قادیانی کی ترقی کا حاسد ہے۔ اور دن دگنی رات چوگنی بڑھتی دولت کو دیکھ نہیں سکتا۔ غضب ہے نا۔ آسمانی باپ تو یہ الہام کرے کہ میرے لے پالک کے چیلوں کی تعداد دولاکھ ہے اور یہ عیسائی کل دس ہزار بتائے اور پھر مرزا قادیانی کے بڑے بھائی اگر بھنگیوں کے لال گرو بنے تھے تو نامہ نگارکے دل میں غبار کیوں ہوا۔ اس نے اپنی سرپر کدورت کی خاک کے ساتھ مرزا قادیانی کا خاکہ کیوں اڑایا اور پائنیئر کے صفحات پر کوڑا کرکٹ کیوں پھیلایا جبکہ آسمانی باپ نے انجیل مقدس میں کہہ دیا ہے کہ سچائی جھونپڑوں میں ہے۔ نہ کہ اونچے اونچے عالیشان