احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
M تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ ۲۴؍جنوری۱۹۰۲ء کے شمارہ نمبر۴ کے مضامین ۱… تصویر پرستی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۲… الہام بے معنی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۱… تصویر پرستی مجدد کا پیدا ہونا کم از کم ہر صدی کے بعد ضروری ہے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہوا ہے تاکہ جو لوگ دین کے اوامرونواہی کو بھول گئے ہیں یا احکام دین کی بجا آوری میں سستی کرتے ہیں ان کو یاد دلایا جائے اور شانے پکڑ کر ان کو جھڑ جھڑایا جائے اور خواب غفلت سے بیدار کیا جائے۔ اسی وجہ سے مذہب اسلام میں مجدد پیدا ہوئے اور انشاء اﷲ پیدا ہوتے رہیں گے۔ مگر کسی مجدد کا یہ کام نہیں کہ اوامرونواہی کو منسوخ کر دے یا دین میں کوئی نئی بات نکالے جس سے حدیث شریف ’’من احدث فی امرنا ہذا ما لیس منہ فہورد‘‘ کی مخالفت لازم آئے۔ یعنی امور شرکیہ وبدعیہ جاری کرے۔ بس اسلامی شریعت کا یہی ناموس اعظم ہے اور اس ناموس کا توڑنے والا نہ صرف شریعت اسلامی بلکہ خدا اور رسول کی توہین اور ہتک کرنے والا ہے۔ مذہب اسلام میں توحید رأس الطاعات ہے اور تمام انبیاء علی نبینا وعلیہم الصلوٰۃ والسلام۔ اس لئے مبعوث ہوئے اور جب امتوں میں شرک اور بت پرستی اور ہوائے نفس کا طوفان برپا ہوا تو اس کو توفیق الٰہی اور جاذبہ ہدایت نامتناہی سے دور کیا۔ آنحضرتa کی بعثت سے پہلے عرب میں بت پرستی کی جو کچھ کیفیت تھی اور خاص خانہ کعبہ میں جس قدر اصنام موجود تھے اہل تحقیق پر ظاہر ہے۔ مگر ہمارے نبی امیa نے سب کی بیخ وبنیاد مستاصل کر دی اور شرک وبت پرستی کے دعائم اور آلات تک کو مٹا دیا۔ منجملہ ان کے تصویر کا بنانا یا بنوانا یا گھروں میں رکھنا یا فروخت کرنا یا ان کے بنانے اور رواج دینے میں مدد کرنا تک قطعی حرام اور ممنوع کر دیا اور فرمادیا کہ ’’لعن اﷲ المصور والمصور لہ‘‘ یعنی تصویر بنانے والے اور بنوانے والے پر خدا تعالیٰ لعنت کرے۔ یہ ہمارے نبی امی خاتم المرسلینa کی بددعا ہے۔ بھلا جس شخص کے حق میں نبی بددعا کرے وہ دین ودنیا میں کیونکر