احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
الامتہ المرزائیہ ہونے کا ڈپلوما چھین کر کسی راسخ العقیدۃ مرزائی کو دے دیں۔ اچھی کہی۔ امام الزمان سے اور مخالفت یہ بھی ایک ہی ہوئی۔ بس جی بس معلوم شد۔ پھر آسمانی باپ کے کرم سے قادیان کیا مرزا اور مرزائیوں کے لئے لندن سے کچھ کم ہے۔ وہاں بھی درودیوار سے آزادی برس رہی ہے۔ ہرطرف چہل پہل ہے۔ باغوں میں بک کر کود ہے۔ سیر ہے سپاٹا ہے۔ ایک جانب پلاؤ دم ہورہے ہیں۔ دوسری جانب زعفرانی حلوے مشک اور عنبر، ریگ ماہی اور سفقور چشم بدور۔ دشمن رنجور، آمیز کئے ہوئے اور روغن بادام میں چرب کئے ہوئے تیار ہیں کہ سیر لالہ وگل اور گلگشت نسرین وسنبل سے مراجعت فرماتے ہی ڈٹ گئے۔ پھر کیا تھا مزے میں بہاریں ہیں۔ منہ کڑہائی میں اور سر چولہے میں۔ کسم ہے منارے دی وڈے تجارے ہیں۔ بھلا ایسی رنگ رلیوں کے مقابلے میں بہشت کی کیا حقیقت ہے۔ دنیوی لذتوں کا کیف اٹھائیے اوریہ شعر غنغنائیے ؎ ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے دنیا میں رات دل گلچھرے اڑانے والوں کی روح بڑی مشکل سے نکلے گی۔ کیونکہ ہوا پرستیوں کے ارمان سے ان کا نفس سرکش یوں کہے گا ؎ دل تو لگتے ہی لگے گا حوریاں عدن سے باغ ہستی سے چلا ہوں ہائے پریاں چھوڑ کر ایڈیٹر! ۴… الحکم میں جعلی فہرست بیعت بارہا ضمیمہ شحنہ ہند میں مرزائیوں کی پردہ دری کی گئی۔ مگر یہ حیا دار اپنی روش نہیں چھوڑتے۔ کبھی فرضی نام کبھی مکررسہ کرر نام درج کر دیتے ہیں اور بہت سے ایسے نام بھی طبع ہوتے ہیں کہ ان بیچاروں کے فرشتوں کو بھی خبر نہیں اور یہاں مرزائیوں کی فہرست میں نام درج ہوگیا۔ ایک جاہل مرزائی کے ملازم دھوبی، بہشتی، حجام، بھٹیارے سب کے نام درج ہو جاتے ہیں۔ جب اس سے بھی کام نہیں نکلتا تو اب مسماۃ زوجہ فلاں دختر فلاں دادی فلاں سے کام نکالتے ہیں۔ جب اس سے بھی تعداد میں کچھ ترقی نہیں معلوم ہوتی تو اب عورتوں کے بھی لگتے ہاتھ مکررسہ کرر نام درج ہونے لگے۔ چنانچہ ۱۷؍مئی کے الحکم میں مسماۃ کلثوم زوجہ شیخ ہدایت اﷲ صدر بازار پشاور کا نام درج کر چکے تھے۔ اب ۱۰؍جولائی کے الحکم میں پھر اسی کا نام درج کر دیا۔ بلکہ اس کے ساتھ اس کی