احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کیونکہ بولتی بند ہوگئی ہے۔ خدا نے چاہا تو آسمانی باپ چند روز میں مرزاقادیانی کا خطاب خاتم الخلفاء بھی یہ کہہ کرچھین لے گا کہ ایاز قدر خود بشناس۔ ایڈیٹر! ۸… حدیث سے بغض آنحضرتa سے محبت کا دعویٰ اور حدیث سے بغض۔ ایک لحیم شحیم موٹے تازے چکنے چپڑے بھاری بھرکم توندیلے اور پٹیلیے مرزائی مولوی نے ہم سے کہا کہ جب آنحضرتa کا ذکر آتا ہے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی پانی ہوکر بہہ جائے گا اور اس کا تمام عنصر رانگ کی طرح نہیں موم کی طرح گل جائے گا۔ بھلا ایسا شخص کیونکر جھوٹا ہوسکتا ہے۔ ہم نے کہا دنیا پرست سادھو بچے تو وہ ڈھونگ باندھتے ہیں اور وہ ظاہری کرشمے دکھاتے ہیں کہ اچھے اچھے دانا بینا عاقل وبالغ۔ عالم وفاضل لوگوں کی آنکھوں میں خاک جھونک کر گانٹھ کاٹ لیتے ہیں۔ اچھا ان کو جانے دو۔ کیا آپ نے کبھی عورتوں کے پھپھڑدلالے نہیں دیکھے۔ وہ مکر گانٹھتی ہیں اور نخرے دکھاتی ہیں کہ مردوں کی آنکھوں میں سرسوں پھول جاتی ہے اور رونا اوت ٹپ ٹپ ٹسوے بہانا تو ہر وقت ان کی پوڑیایانیفے میں ہوتاہے۔ حالانکہ خداتعالیٰ ان کی نسبت فرماتا ہے: ’’ان کیدکن عظیم‘‘ مرزاقادیانی کے حکیم الامتہ جن کو مرزاقادیانی کا عکس یا ظل یا ہمزاد کہنا چاہئے۔ ۱۷؍ستمبر کے الحکم میں فرماتے ہیں کہ: ’’آنحضرتa نے سب کچھ خود کر کے دکھادیا۔ اگر ایک حدیث بھی دنیا میں قلمبند اور جمع نہ کی جاتی تب بھی یہ (نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ کے) مسائل صاف تھے۔‘‘ پھر فرماتے ہیں: ’’غرض اﷲتعالیٰ کے فرض کے لئے ایک مزکی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ورنہ بڑی بڑی کتابوں والے عبدالطاغوت ہو جاتے ہیں۔‘‘ حکیم جی کا مطلب یہ ہوا کہ اب احادیث کی ضرورت نہیں۔ جیتا جاگتا سال کا سا پورا۔ ولائتی مٹر کا سابورا شتر مرغ کا سا پٹھورا۔ مزکی (ظلی اور بروزی نبی) موجود ہے۔ قرآن وحدیث کو جزدان میں لپیٹ کر اور طاق نسیان میں رکھ کر اس کے پاس آؤ۔ وہ تم کو سب کچھ سکھا دے گا۔ کیا اب بھی کسی کو شک ہوسکتا ہے کہ مرزاقادیانی اور مرزائی حدیث رسول اﷲa کے سخت حریف ہیں اور اس کو مٹانا چاہتے ہیں۔ یہ مرزاقادیانی کو آنحضرتa سے محبت ہے جن کا نام سن کر مرزاقادیانی گلا جاتا ہے اور اپنے آنسوؤں کی کیچڑ میں بھینس کی طرح بھساک سے بیٹھا جاتا ہے۔ بات یہ ہے کہ مرزاقادیانی اورمرزائی تو گرفتاروں کے دام میں لانے کو ایسے ہتھکنڈے دکھاتے ہیں اور جب وہ دام میں پھنس کر رنگ میں رنگے جاتے ہیں تو پھر یہ تقویٰ اور تورع نہیں