احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہے ان کی ناک میں تیر ڈال دیا ہے۔ پس کس مسالے پر آسمانی باپ خوش ہوسکتا ہے کہ میرا لے پالک کسی قابل ہوگا اور آسمانی باپ کے پوتے کس برتے پر اچھل کود رہے ہیں کہ ہم اپنے باپ دادا کے کئی حریفوں پر فتح یاب ہوں گے۔ اگر مرزا قادیانی کا یہی جبن ہے تو یاد رکھیں کہ مجدد السنہ مشرقیہ مہدویت کا جبہ قلہ چھین کر کسی دوسرے مہدی کو دے دے گا اور قادیانی مہدی کو معزول کرکے بیک بینی ودوگوش عدم آباد کو چلتا کردے گا۔ ۶ … الحیاء شعبۃ من الایمان مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مخبر صادقa کا مندرجہ عنوان الرشاد کتنا صحیح اور درست اور بے حیائوں کے مطابق حال ہے اگر اس ارشاد پر عمل ہو تو دنیا میں ایک بھی بے حیا نہ رہے اور بے حیائی اپنا منہ کالا اور ہاتھ پائوں نیلے کرکے کافور ہوجائے۔ بھلا تیرہ سو برس کے عرصہ میں یہ ڈھٹائی اور بے حیائی کس نے اپنا شعار بنایا ہے کہ اپنے کو مسلمان اور امت محمدیہ میں بتائے اور نبی بننے کا دعویٰ کرے۔ اسلام کی بنیاد ڈھالے اور بدستور مسلمان بنا رہے اور جب اس کا دعویٰ مختلف مضبوط دلائل سے توڑا جائے تو ذرا شرم نہ آئے بلکہ اڑیل ٹٹو کی طرح اور بھی ہٹ کرے۔ تمام صحابہ عظام۔ اولیاء کرام، کبراء افخام کو جو متبع سنت خیر الانام اور عمائد اسلام تھے جھوٹا بتائے۔ اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ حیاء جو ایمان کا شعبہ ہے باقی نہیں رہی اور بے حیائی جو کفر کا تمغہ ہے اس کے دل پر مسلط ہوگئی ہے۔ دین میں شرک سے بڑھ کر کوئی بے حیائی نہیں مشرک فی التوحید اور مشرک فی الرسالۃ سے زیادہ کون بے حیا ہوگا۔ سچ ہے حیاء مومنین کی صفت ہے۔ صالحین کی صفت ہے صدیقین کی صفت ہے۔ انبیاء کی صفت ہے اور خود خدائے سبحانہ وتعالیٰ کی صفت ہے۔ بھلا ملحدوں اور مشرکوں کو اس صفت سے کیا واسطہ؟ جس شخص میں حیا نہیں نہ اس کے لئے کوئی ضمانت ہے نہ اس کا کوئی ضامن ہے نہ اس کا کوئی کفیل ہے نہ اس کا قول وفعل قابل اعتماد ہے۔ کیونکہ اس کے دل میں مطلق خوف خدا نہیں رہا۔ وہ خدا کا منکر ہے اور عملداً ضد کو بھول گیا ہے۔ دنیا کے سارے کاموں میں حیا اس طرح داخل ہے جیسے اجسام میں خون اور خون میں حرارت اگر حیا موجود ہو تو کوئی مجرم کسی جرم کا ارتکاب نہ کرسکے۔ عدالتیں جو مجرموں کو سزا دیتی ہے تو یہ ایک قسم کی تادیب اور سرزنش ہوتی ہے کہ دیکھو تم نے جو حیا جیسی صفت سے قطع تعلق کرلیا تو اب تم کو جبراً حیا دلوائی جاتی ہے اور جب تک تم اس سزا