احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مرحوم کے لڑکے نے استغاثہ کردیا ہے۔ ہماری اب بھی یہی رائے ہے کہ مذہبی جھگڑوں کو عدالتوں میں گھسیٹنا نہ چاہئے اور دونوں فریق کو یہی صلاح دیں گے کہ مقدمہ بازی چھوڑ دیں۔ ۲ … نئے نبی کے آسمانی نشان مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! انبیاء کے نشان اور علامات صرف معجزات ہوتے ہیں جو خرق عادت اور نقض قانون فطرت ہیں اور یہ ہمیشہ نہیں ہوتے ورنہ وہ معمولی ممکنات وواقعات سے ممتاز نہ ہوں گے لیکن لے پالک کا آسمانی باپ الٹی گنگا بہا رہا ہے کہ ہر امر واقع اور ممکن کو خرق عادت بتا رہا ہے۔ قادیان میں پتّا کھڑکا اور آسمانی نشان ظاہر ہوا۔ قادیان میں سقنقوری معجون کھاکر مرزا قادیانی کو ریح کی سرسراہٹ ہوئی اور فتح کی شلک دن دن چھوٹی دنیا میں مرز اقادیانی کے مخالفوں میں سے ادھر کوئی مرا ادھر آسمانی نشان ظاہر ہوا۔ طاعون کو آسمانی باپ نے اپنے لے پالک کی لینڈوری میں بھیجا ہے۔ مسخرہ آسمانی باپ کتنا جھوٹا اور بے خبرہ ہے کہ لے پالک پر صرف ڈیڑھ سو آسمانی نشان (پیشینگوئیوں کے پورا ہونے) کا الہام کرتا ہے۔ حالانکہ نوبت کئی لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ کیا معنے کہ طاعون سے جس قدر آدمی مرے اسی قدر آسمانی نشانوں کا ظہور ہوا۔ لیکن ان میں استثنیٰ بھی ہے۔ لے پالک کا جب کوئی مخالف مرتا ہے تب آسمانی نشان ظاہر ہوتا ہے اور جب کوئی موافق (مرزائی) مرتا ہے تو آسمانی باپ اور لے پالک دونوں کی نانی مر جاتی ہے۔ یعنی یہ موت آسمانی نشان نہیں ہوتی۔ یہ حماقت اور ناعاقبت اندیشی لے پالک کے آسمانی باپ کی ہے کہ اس کا بھیجا ہوا سرہنگ (طاعون ملعون) لے پالک کے دوست اور دشمن میں تمیز نہیں کرتا۔ آسمانی ہائی کورٹ میں کس قدر اندھیر ہے کہ وارنٹ تو بھیجا زید کے نام جو لے پالک کا جانی دشمن تھا اور پولیس نے آکر تھام لیا بکر کو جو لے پالک کا جان نثار اور فدائی تھا۔ جب یہ اندھیر نگری چوپٹ راج ہے تو بس آسمانی بادشاہی پھیل چکی اور لے پالک حکومت کرچکا کیونکہ طاعون کو منافق بنا کر بھیجا ہے کہ مخالفوں کا بھی بھیجا چکھ رہا ہے اور موافقوں کو بھی بھون بھون کھا رہا ہے۔ دوسرا آسمانی نشان مقدمات ہیں۔ لے پالک پر انگریزی عدالت میں جو مقدمہ دائر ہوگا وہ بڑا بھاری آسمانی نشان ہوگا۔ ایک نشان تو جہلم میں ظاہر ہوچکا۔ دوسرا ظاہر ہونے والا ہے اور جس طرح طاعونی موت سے لاکھوں آسمانی نشان ظاہر ہورہے ہیں۔ اسی طرح اب وہ نشان مسلسل مقدمات کے دائر ہونے سے تمام ملک میں ظاہر ہوں گے۔ پس مقدمات کے دائر ہونے سے مرزا اور مرزائیوں کو بجائے منہ بنانے کے خوش ہونا چاہئے کہ چار طرف لے پالک کا سکہ بیٹھ