احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
(نوٹ: یہ رسالہ احتساب قادیانیت میں مکمل چھپ چکا ہے۔ لہٰذا یہاں سے حذف کر دیا ہے۔ مرتب!) ۳… مرزاقادیانی کی قرآن دانی یہ تو جناب کی عادت مستمرہ ہے کہ قرآن شریف کی کسی آیت کا کچھ ابتدائی حصہ اور کسی دوسری آیت کا اخیر حصہ لے کر اس کو اپنے الہاموں سے نامزد کیاکرتے ہیں۔ جس کا اجر مناسب خداوند تعالیٰ کی درگاہ سے پاویں گے اور جس پر ہم مفصل ریویو کرنے والے ہیں۔ مگر اب تو مرزاقادیانی نے ۱۴سو برس کی محفوظ پاک اور بے عیب کتاب (قرآن شریف) کی تحریف کرنے پر مضبوط کمر ہی باندھ لی ہے۔ اخبار الحکم قادیانی مورخہ ۱۷؍جنوری ۱۹۰۲ء میں آپ کے اعرج حواری عبدالکریم نے صفحہ اوّل پر اپنے نجس اور ناپاک مضمون کے اختتام پر لکھ دیا تھا۔ ’’والعاقبۃ عند ربک للمتقین‘‘ اگرچہ حواری مذکور بھی (بقول شخصے اونٹ چالیس تو بوتا چوالیس) آپ سے کچھ کم ہمہ دان اپنی ذات کو نہیں سمجھتا۔ بلکہ اگر مرزاقادیانی مرزائیوں کے امام ہیں تو وہ مرزاقادیانی کے پیش امام ہیں۔ مگر چونکہ ہم کو اس کی سفاہت کم علمی، دشنام دہی وغیرہ کا پورا تجربہ اور مشاہدہ ہوچکا ہے۔ لہٰذا اس کی تحریروں پر کبھی التفات نہیں کیا۔ مگر جب مرزاقادیانی نے بذات خاص اخبار مذکور کے ۳۱؍مئی ۱۹۰۲ء کے صفحہ ۵ کالم نمبر۲ میں بھی یہی عبارت خداوند تعالیٰ کی طرف منسوب کی ہے اور لکھا ہے: ’’خداوند تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’والعاقبۃ عند ربک للمتقین‘‘ تو ہم کو فکر دامنگیر ہوئی اور ہم نے مصری حمائل شریف کو ہاتھ میں لیا اور الحمد سے لے کر والناس تک دیکھا۔ مگر ’’والعاقبۃ عند ربک للمتقین‘‘ کہیں نظر نہ پڑا ہم آپ کے اور آپ کے حواری اور دیگر مریدوں کے نہایت ممنون ہوں گے۔ اگر کوئی صاحب قرآن کے اس پارہ اور رکوع کا ہم کو پتہ اور نشان دیں جس میں ’’والعاقبۃ عند ربک للمتقین‘‘ لکھا ہو۔‘‘ اگر ہماری اس گزارش کو بھی مرزاقادیانی نے منظور کرکے شافی جواب نہ دیا اور ہمارا یقین ہے کہ ہرگز نہ دیں گے تو برائے خدا قرآن شریف میں تحریف لفظی کر کے مسلمانوں کی دل آزاری سے باز آویں۔ اگرچہ آپ نے اس پاک کتاب میں تحریف لفظی اور معنوی عرصہ سے شروع کر دی ہے۔ مگر اب تک اس کو آپ اپنے الہاموں اور حقائق ومعارف سے موسوم کرتے رہے ہیں۔ جن سے سوا آپ کی حماقت کے کسی کو فائدہ نہیں اور جن کی تردید علماء اسلام نہایت خوبی سے کر چکے ہیں۔ کیا یہی آپ کی قرآن دانی ہے کہ قرآن شریف کے الفاظ سے بھی پوری واقفیت اب