احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
لازم آئے کہ اول البشر آدم علیہ السلام کو تمام انبیاء پر فضیلت ہو۔ بلکہ خاتم النّبیین کے معنی متمم ومکمل رسالت کے ہیں جیسا کہ بیضاوی کے تحت آیہ ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین وکان اﷲ بکل شئی علیما‘‘ لکھا ہے اے من یلیق ان یختم بہ النبوۃ یعنی خدائے تعالیٰ خوب جانتا تھا کہ ختم نبوت کی لیاقت وصلاحیت کون رکھتا ہے۔ یہ صلاحیت بجز آنحضرتa کے دوسرے انبیاء میں نہ تھی اور آپ نے حدیث میں اس آیہ کی گویا خود تفسیر فرمادی ’’انا بعثت لاتمم مکارم الاخلاق‘‘ یعنی میں صرف اسی لئے مبعوث ہوا ہوں کہ انسانی اخلاق کو کامل کروں اور یہ جو آپ نے کہا کہ قرآن میں الحاق ہوگیا ہے تو مذاہب اسلام میں سے اس کا کوئی بھی قائل نہیں۔ یہ خرق اجماع ہے بلکہ میں بے خوف تردد کہہ سکتا ہوں کہ دنیا کے مذاہب میں سے کوئی مذہب والا یہ نہیں کہہ سکتا کہ قرآن میں الحاق ہوگیا ہے۔ یہ جیسا منزل من اﷲ ہے۔ ویسا ہی آج تک چلا آتا ہے اور قیامت تک ایسا ہی رہے گا ورنہ کتب محرفہ اور قرآن میں کچھ فرق نہ رہے گا اور نہ اہل اسلام اور خودحضرت اقدس کو یہ کہنے کا موقع ملے گا کہ انجیل میں تحریف ہوگئی ہے اور جب آپ الحاق کے قائل ہیں تو حضرت اقدس کی دائرہ بیعت سے خارج ہیں کیونکہ وہ اپنے کومجدد اسلام بتاتے ہیں نہ کہ محرم ومرمم اسلام۔ نہ انکا یہ عقیدہ ہے کہ قرآن میں الحاق ہوگیا ہے۔ آپ کا یہ فرمانا کہ خدا نے پیغمبر عربa کو کیوں خاتم النّبیین بنایا؟ خدا کی حکمت وقدرت میں دخل دینا اور اس سے باز پرس کرنا ہے۔ حضرت اقدس سے بھی یہی بازپرس ہوسکتی ہے۔ کہ منجملہ ۳۲؍کروڑ مسلمانان دنیا کے خدا نے انہیں کو کیوں بروزی نبی بنایا۔ الغرض آپ کے اصول اسلام کے خلاف ہیں۔ ہاں آپ اسلام سے خارج ہوکر ایسے اعتراضات کرسکتے ہیں۔ انہیں خرافات نے ہم کو اسلامی پارٹی میں بدنام کردیا ہے فقط راوی۔ اس سے نتیجہ تو ضرور نکلتا ہے کہ خود مرزائی مرزا قادیانی کی نبوت میں مذبذب اور مشکک ہیں۔ ۵ … مرزا قادیانی کی غلط کاری مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی کی بڑی بھاری غلطی یہی ہے کہ قرآن وحدیث کے بعض ان نصوص سے (نہ کہ کل نصوص سے) جو ان کے مطلب کی موافق ہوں اپنا دعویٰ ثابت کرتے ہیں اور تاویلات رکیکہ سے جوتیوں کان گانٹھتے ہیں جب وہ بروزی نبی ہیں تو جیسے دوسرے انبیاء ویسے ہی وہ بھی اور جیسے دوسرے انبیاء کی صحف ہیں ویسے ہی ان کے الہامات بھی۔ پس وہ دوسرے انبیاء کے حریف اور کلہ توڑ جواب ہیں۔ انہیں قرآن وحدیث سے استدلال کرنے اور ان سے اپنا مدعا ثابت کرنے