احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ناقص بتا کر یہاں چھوڑے۔ پس یہ وہی بات ہے کہ ؎ کھانے کے دانت اور دکھانے کے دانت اور کامل انسان صرف انبیاء ہیں ان کے سوا تمام انسان ناقص ہیں تو مرزا قادیانی کی طبع زاد منطق کے موافق ہر انسان کو ناقص نبی کہہ سکتے ہیں۔ پس آپ کی کیا خصوصیت رہی۔ انبیاء جو انسان کامل کے لقب سے ملقب ہیں تو اس کے یہ معنی ہیں کہ ان میں تمام انسانی صفات کاملہ موجود ہے پس وہ ہرگز ناقص نہیں ہوسکتے۔ ورنہ زید عمر بکر وغیرہ لاکھوں کروڑوں انسان نبی ناقص کہلائیں گے اور اذ لیس فلیس۔ اب مرزائیوں کو شرم کرنی چاہئے کہ وہ کامل اور اکمل نبی کو چھوڑ کر ناقص نبی کی امت بنے ہیں۔ جبکہ مرزا خود کہتا ہے کہ میں ناقص نبی ہوں تو تمہارا بھی فرض ہے کہ اس کو دل وجان سے ناقص نبی سمجھو اور اس کی ناقص نبوت پر ایمان لائو۔ مرزا خود اپنے قول سے جھوٹا ہے کیونکہ اپنے کو فی حلتہ الانبیاء کہتا ہے ظاہر ہے کہ انبیاء تو ناقص نہیں ہیں مرزا ہی ناقص ہے اور ناقص کاملوں کے حلّوں میں نہیں آسکتا۔ پس غیر ممکن ہے کہ مرزا نبی ہو اور انبیاء کے حلّوں میں آیا ہو۔ ہاں جھوٹے نبیوں اور کاذب مہدیوں اور دجالوں کی روحوں نے ضرور اس کے جسم میں حلول کیا ہے اور وہ جو کچھ کہتا ہے اپنی طرف سے نہیں کہتا۔ بلکہ پلید روحیں کہہ رہی ہیں۔ درپس آئینہ طوطی صفتش داشتہ اند آنچہ دجال دراگفت ہماں میگوید ۵… تین زبانیں مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی کے حکیم الامت صاحب ارشاد فرماتے ہیں کہ انسان کو تین زبانیں سیکھنی لازم ہیں۔ اول دین کی زبان، ملک کے شرفاء کی زبان، حاکم وقت کی زبان۔ معلوم نہیں یہ تقسیم ازروئے الہام سے یاازقسم اوہام۔ دین کی زبان سے غالباً مرزائی دین کی زبان مراد ہے جس کو دین اسلام سے کوئی واسطہ نہیں کیونکہ نیا نبی اور بجائے دارالامن مکہ کے نیا دارالامان۔ اور بجائے مسجد الحرام کے نئی مسجد اور بجائے بیت اﷲ کے منارہ پھر قرآن شریف میں تو یہ ارشاد ہے کہ ’’ما ارسلنا من رسول الابلسان قومہ‘‘ مرزا قادیانی اپنے کو چینی مغل بتاتے ہیں اور پھر رسول تو پھر ان کی قومی اور دینی