احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱… کاغذی مسیح کی ناؤ جھوٹ کے طوفان میں قادیان کے کاغذی مسیح کا کوئی دعویٰ پورا نہ ہوا۔ (اور خدا چاہے تو کبھی پورا نہ ہوگا) بارہا الحکم کے ذریعہ اعلان دیا۔ الگ بھی ایک رسالہ شائع کیا کہ طاعون صرف ان کے لئے نازل ہوا ہے جو مجھ پر ایمان نہیں لاتے۔ چنانچہ (اخبار الحکم مطبوعہ ۳۱؍مئی ۱۹۰۲ء ص۶، ملفوظات ج۳ ص۲۴۸) پر فرماتے ہیں: ’’ایک اور آفت یہ آئی کہ مسلمانوں میں سستی اور غفلت تو پیدا ہو ہی چکی تھی۔ سچے عقائد کو چھوڑ کر قسم قسم کی بدعتیں اور سلسلے خدائے تعالیٰ کے سچے دین اور سلسلے کے برخلاف پیدا کئے گئے اور مشرکانہ تعلیمات اور وظائف مقرر کر لئے۔ ان ساری آفتوں کے ہوتے جو خدائے تعالیٰ نے ان پر قدیم قانون کے موافق محض اپنے فضل سے ایک بندہ بھیج دیا جو ان ساری مصیبتوں کا چارہ گر اور مداوا (لاحول ولا قوۃ۔ یہ منہ اور گرم مسالا) تھا۔ ان لوگوں نے ناحق اسے تکلیف دی اور اس کی مخالفت کے لئے اٹھے۔ جب ان کی مخالفت اور شرارت حد سے بڑھ گئی اور خدائے تعالیٰ کے حضور ان کی شوخیاں اور گستاخیاں اور بے جا ضد اور عداوت سے ملا ہوا انکار قابل سزا ٹھہر گیا تو اس نے اپنے وعدے کے موافق اس بندہ کی تائید کے لئے طاعون بھیجا۔ یہ خدا کا فرشتہ ہے جو اس کے بندے کی سچائی پر ایک گواہی قائم کرنے کے لئے آیا ہے۔‘‘ اب ہم نہیں جانتے کہ وہ مرزائی جو آنجناب پر ایمان لائے تھے کیوں طاعون کی رگڑ میں آگئے۔ کیا وہ بے ایمان تھے؟ آپ کی گواہی کا فرشتہ غلطی کرتا رہا اور جب آپ نے قادیان کو طاعون سے بچنے کا اعلان دیا تھا تو وہ آپ کی گواہی کا فرشتہ قادیان میں کیوں جابرا جا کہ آپ کے ساتھ آپ کا خدا بھی رگڑا گیا اور ساتھ ہی گواہی کا فرشتہ بھی اندھا ہوگیا اور قادیان طاعون سے محفوظ نہ رہ سکا۔ حضرت ؎ کیجئے توبہ بڑے بول کا سر نیچا ہے ہم نہیں جانتے کہ کاغذی مسیح کے دعاوی کہاں تک سچ اور کہاں تک جھوٹ ہیں۔ البتہ اسی کے رسالہ جات سے کسی قدر حال کھل جاتا ہے۔ جو سراسر ایک دوسرے کے متضاد ہیں۔ ہم ناظرین کی دلچسپی کے لئے ایک بیان کو تین کتابوں سے ذیل میں اتارتے ہیں۔ ۱… آپ اپنی تصنیف (ازالہ اوہام ص۴۷۳، خزائن ج۳ ص۳۵۳) پر فرماتے ہیں کہ: ’’مسیح اپنے وطن گلیل میں جا کر فوت ہوا۔‘‘ اب اس کے خلاف۔