احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
تابہ کجا۔‘‘ حضرت عمرؓ کی خلافت میں مرزاقادیانی ایسے دعوے کرتے اور ایسا کفر بکتے تو کیا حضرت عمرؓ اسی طرح پہلو بہ پہلو بیٹھ کر تحریری مناظرہ کرتے یا اور طرح خبر لیتے۔ ہم میں سے اگر کسی کو ماں باپ، پیر استاد کی کوئی گالی دے تو اسی طرح تہذیب سے پیش آویں گے یا مارنے مرنے عدالت وپولیس میں جانے کو تیار ہوں گے۔ کیا غیرت اسلامی پر غیرت خاندانی کو ترجیح دینا تقویٰ وزہد ہوسکتا ہے۔ ضمیمہ شحنۂ ہند میں کوئی سخت لفظ ہو تو اس کا سننا گوارا نہیں ہوسکتا۔ کیا یہ تقویٰ کی وجہ سے ہے۔ ہرگز نہیں۔ بازاروں میں اکثر فحش وگالی وگلوچ بھی ہوتا ہے۔ ہم میں سے کون سا زاہد بازار جانا چھوڑ دیتا ہے یا کانوں میں انگلیاں دے دیتا ہے۔ ضمیمہ ایک مجموعہ ہے۔ مختلف آدمیوں کے خیالات کا ایک ہی شخص کے خیال کے مطابق ہونا غیرممکن ہے۔ ایسا تحکم بیجا وناروا ہے۔ ہاں خلاف شرع کوئی بات ضمیمہ میں نہ ہونی چاہئے۔ راقم: ج،ن ۴… توجہ طلب گورنمنٹ اور قادیان کے مرزاصاحب مفصلہ ذیل فقرات جن کو ایک لائق راقم مضمون نے بہ عنوان ’’توجہ طلب گورنمنٹ اور قادیان کے مرزا صاحب‘‘ مرزاقادیانی کے اشتہار ’’المنار‘‘ کا لب لباب بحوالہ الحکم مورخہ ۳۰؍نومبر ۱۹۰۱ء پیسہ اخبار مورخہ ۲۸؍دسمبر ۱۹۰۱ء ص۱۱ کالم سوئم میں درج فرمائے ہیں۔ اصل اشتہار المنار تو ہماری نظر سے گزرا نہیں۔ مگر اس کا لب لباب جس کو لائق مضمون نویس پیسہ اخبار لاہور نے لکھا ہے یہ ہے۔ ’’آج کل پھر مرزاقادیانی نے ایک تازہ مفسدانہ اور فتنہ انگیز اشتہار شائع کیا اور اپنے اخبار الحکم مطبوعہ ۳۰؍نومبر ۱۹۰۱ء (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۴۵) میں بھی یہ سرخی ’’المنار‘‘ چھپوایا ہے جس کا لب لباب یہ ہے کہ میں اور میری جماعت گورنمنٹ کی خیرخواہ اور وفادار رعایا ہے۔ باقی کل ملک یا کم ازکم کل مسلمان گورنمنٹ کے بدخواہ اور باغی رعایا ہیں۔ میری اور مسلمانوں کی مخالفت کی اصل بناء جہاد ہے۔ میری تعلیم جہاد کے خلاف ہے۔ اس لئے سرگووہان اسلام نے ناراض ہوکر میرے کفر اور قتل کے فتوے دئیے۔ میری جدید تصنیف اعجاز المسیح میں بھی جہاد کی مخالفت تھی۔ اسی وجہ سے کل اخبارات نے اس کی مخالفت کی۔ حالانکہ غیر ممالک کے لوگوں نے میری بات تسلیم کی اور جہاد سے باز آگئے۔ الغرض مخالفت جہاد کی وجہ سے مسلمان میرے برخلاف ہیں۔ ورنہ سینکڑوں دوسرے فرق موجود ہیں۔ انہیں کوئی کچھ نہیں کہتا۔ بارہا بے اختیار دل میں یہ گزرتا ہے کہ جس گورنمنٹ کی اطاعت اور خدمت گزاری کی نیت سے ہم نے کئی کتابیں جہاد اور گورنمنٹ کی اطاعت میں شائع کیں اور کافر وغیرہ اپنے نام رکھوائے۔ اس گورنمنٹ کو اب تک معلوم نہیں کہ ہم دن رات کیا خدمت کر رہے ہیں۔ وغیرہ!‘‘