احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہے بہت صحیح حسب حال مادہ تاریخ حاصل ہوگیا جس کا مضمون علمائے اسلام نے تصدیق کردیا اور اب آخر مرزا نے بھی اپنے آپ کو رسول اور نبی ٹھہرا کر حسب منشائے حدیث خاتم النّبیین a خود ہی دجال ہونے کا اقرار کرلیا۔ ’’فنعم الوفاق‘‘ اور یہ ایسا جملہ ہے کہ اس زمانے میں بجز مرزا کے کسی پر صادق نہیں آسکتا۔ (راقم وہی ۲۰۰ از لدھیانہ) تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۳ء یکم مئی کے شمارہ نمبر۱۷؍کے مضامین ۱… لعنتی رزق مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۲… قلعہ صوبا سنگھ تحصیل پسرور میں مباحثہ مابین اہل سنت والجماعت ومرزائیاں۔ ۱ … لعنتی رزق مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی الحکم میں کہتے ہیں کہ رزق کئی طرح کا ہوتا ہے یہ بھی رزق ہے کہ بعض لوگ صبح سے شام تک ٹوکری ڈھوتے ہیں اور برے حال سے شام کو دو تین آنے ان کے ہاتھ آتے ہیں مگر یہ لعنتی رزق ہے نہ کہ ’’من حیث لایحتسب‘‘ اس عیش پرستی اور دنیا پرستی کو دیکھئے کہ مزدوری اور کسب حلال کو یہ مکار لعنتی رزق بتا رہا ہے۔ آنحضرتa کے بیشتر صحابہ مزدور تھے۔ اکثر صلحاء اور اولیاء مزدور تھے اور بقدر سدرمق تھوڑی سی مزدوری کرلیتے تھے۔ اور اس تھوڑے سے اکل حلال کو سلطنت سمجھتے تھے۔ وہ شکم سیر روٹی خود نہ کھاتے تھے اور نفس کو پھاڑنے والا بھیڑیا نہ بناتے تھے۔ ’’الکاسب حبیب اﷲ (الحدیث)‘‘ مگر مرزا کے نزدیک ٹوکری ڈھونا گویا قدرت وفطرت الٰہی کا جرم ہے۔ جن اصحاب کی نسبت آنحضرتa نے یہ ارشاد فرمایا کہ ان کا ایک پیسہ خدا کی راہ میں دینا بھی کوہ احد کے برابر ہے۔ کیا وہ غریب مزدوری پیشہ کاسبِ حلال نہ تھے۔ کیا کروڑوں مسلمان جو مفلوک الحال اور مزدوری پیشہ ہیں وہ یا ان کا رزق لعنتی ہے۔ کیا قابل رحمت صرف متمول مسلمان ہیں جو عیش وعشرت میں بسر کرتے ہیں۔ اس سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ مرزا قادیانی ان لوگوں کو مرزائی نہیں بناتے جو مزدور اور غریب ہیں بلکہ موٹے موٹے دنبوں کی قربانی چاہتے ہیں اور ان سے اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔ اسلام سب سے پہلے غریب مزدوروں، چرواہوں، کسانوں، شتر بانوں میں پھیلا ہے