احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
M تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۳ء ۱۶؍اکتوبر کے شمارہ نمبر۳۹؍کے مضامین ۱ … اس شمارہ میں مباحثہ شاہجہان پور کی رپورٹ تھی جو شمارہ نمبر ۳۸؍کے ساتھ شامل کردی۔ اس شمارہ ۳۹؍کا ایک مضمون باقی بچا۔ ’’مدعیان نبوت‘‘ جو مولاناشوکت اﷲ میرٹھی کا مرتب کردہ ہے۔ پیش خدمت ہے۔ ۱ … مدعیان نبوت مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! آزاد ضمیمہ اودھ پنچ لکھنؤ کا نامہ نگار لکھتا ہے کہ: ’’مرزا دعویٰ کرتا ہے کہ حضرت مسیح کی قبر (سرکتے سرکتے) کشمیر میں پہنچی اور یوزاسف کی قبر کے نام سے مشہور ہوگئی۔ کیوں نہیں ابھی تو حضرت مسیح کی قبر نے رحلت کی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ قادیان سرکتے سرکتے جہنم پہنچ جائے۔ کشمیر تو جنت نظیر کہلاتا ہے مگر قادیان جہنم نشان کہلائے گا۔‘‘ مرزا قادیانی کا وہ خدا جس نے انہیں مبعوث برسالت کیا ہے۔ غالباً وہی ہے جس نے فرعون کو مدعی الوہیت کردیا تھا (یعنی شیطان) مرزا قادیانی کی زبان سے نابلد ہے مکاشفات انگریزی میں ہوا کرتے ہیں مرزا انگریزی سے ناواقف۔ اب بڑی مشکل یہ ہے کہ مرزا کو مطالب والہامات کون سمجھائے جو مرض (یعنی جہل) کہ مرزا قادیانی کو ہوا ہے۔ اس کا علاج ابوبکر خوارزمی نے اپنے بعض رسائل میں لکھا ہے۔ بے اس علاج کے غیر ممکن ہے کہ مرض زائل ہو۔ اگر مرزا کو الہام ہوتا ہے تو سمجھ جائیں کہ وہ کیا ہے۔ کتب تاریخ کے دیکھنے سے اکثر ایسے اشخاص ملیں گے جنہوں نے قبل وبعد ختم المرسلین روحی لہ الفداء جھوٹا دعویٰ نبوت کیا اور تھوڑے دنوں تک مرجعیت رہی پھر زائل ہوگئی یعنی مصور سجاح کذابہ اور مسیلمہ کذاب متنبی شاعر وغیرہ کا حال مشہور ومعروف ہے۔ سمجھنے کی بات ہے کہ انہوں نے عرب میں خاص رسول کی موجودگی میں دعویٰ کیا۔ قرآن تصنیف کئے مگر کچھ نہ ہوسکا اب ان کا کوئی نام بھی نہیں لیتا۔ مرزا ایک جہل مجسم ان کو کوئی کب تک یاد رکھے گا اگر یاد رکھے گا بھی تو اسی طرح جس طرح ان کو یاد رکھا۔