احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
صاحب ایڈیٹر ان اخبار وکیل میامیر کرامت اﷲ صاحب میر، اور لاہور میں مولوی محبوب عالم صاحب مالک پیسہ اخبار یا مولوی محرم علی صاحب چشتی مالک رفیق ہند یا میاں محمد چٹو صاحب تاجر ریشم، اس کے بعد طرفین سے محاکم مقرر ہوں اگر ہمارے کسی شاگرد کا قصیدہ مرزا قادیانی کے قصیدے سے بڑھ کر ہے اور مجلس محاکمہ کے ممبر ہم کو ڈگری دیں تو ہم پانچ ہزار لینے کے مستحق ہوں گے ورنہ نہیں۔ تم نے دس ہزار کا اعلان دیا تھا ہم اس کا نصف ہی مانگتے ہیں۔ اگر مرد ہو تو ایسے موقع سے نہ چوکو ورنہ لعنت اﷲ علی الجاعلین، الجاہلین الضالین الدجّالین کہو بیش بار۔ ۷ … وہی مرزا قادیانی کا جہاد مولانا شوکت اللہ میرٹھی! ۷؍فروری سنہ حال کے ’’الحکم‘‘ میں بڑے فخر کے ساتھ کسی اخبار سے ایک مضمون نقل ہوکر شائع ہوا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’تین سال کے عرصہ میں فرقہ احمدیہ نے حیرت انگیز ترقی کی ہے اور اب اس کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔‘‘ عجیب بات ہے مرزا قادیانی تو اپنے میموریل میں جو پچھلے دنوں گورنمنٹ کے حضور بھیجا گیا ہے فرقہ احمدیہ کی تعداد ایک لاکھ لکھی اور مذکورہ بالا اخبار ڈیڑھ لاکھ سے بھی زائد بتائے۔ مدعی سست گواہ چست۔ معلوم نہیں دونوں میں کون جھوٹا ہے؟ اس کے بعد بمبئی کے افسر مردم شماری کی رپورٹ نقل ہوئی ہے جس میں فرقہ احمدیہ کا واجب العمل اصل الاصول صرف مسلمانوں کو جہاد سے روکنا ہے اور بس۔ گویا مرزا قادیانی کی بعثت کی علت غائی اس کے سوا کچھ نہیں۔ واقعہ میں جدید مذہب کے لئے اس سے بڑھ کر اصول ممکن نہیں ۔ لیکن پچھلے دنوں جو ’’الحکم‘‘ کی لوح پر بطور علامات مسیح موعود ’’یکسر الصلب ویقتل الخنازیر‘‘ والی حدیث ثبت تھی اور پھر بعد میں ضمیمہ شحنہ ہند کی انگشت نمائی پر وہ حدیث چھیل ڈالی گئی گویا اپنا تمغہ کھودیا تو اس سے کیا مراد تھی۔ کیا صلیب کا ٹکڑے ٹکڑے کرنا اور سؤروں کا قتل کرنا جہاد نہیں اور صلیب اور سوروں سے کیا مراد ہے۔ اگر آپ انکار کریں گے کہ میں صلیب کا توڑنے والا اور سوروں کا قتل کرنے والا نہیں ہوں تو آپ مسیح موعود نہیں۔ اپنے ہی قول سے جھوٹے ہیں۔ مرزا قادیانی جو مسلمانوں کو جہاد سے روک رہے ہیں تو معلوم نہیں کون سے مسلمان جہاد پر آمادہ ہیں۔ مرزا قادیانی موجودہ پرامن سلطنت انگلشیہ میں یہ خواب پریشان کیوں دیکھ