احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کر دنیا ہی میں لال گرو کی بدولت جنت کماتے ہیں اور گوہ کا ٹوکرا سر سے اتار کر دار الامان کی کوڑی میں دباتے ہیں۔ پانچواں… پیشینگوئی بڑا بھاری معجزہ ہے اور تمام انبیاء کا یہی تمغہ ہے۔ اسی پرساری خدائی اپنے اپنے نبی کے پیچھے تیرہ تین اور بارہ بات ہوگئی ہے اور مسلمان تو پیشینگوئی کو جزء ایمان یقین کرتے ہیں اور بات بھی ٹھیک ہے۔ کسی بھی اور ولی کے پرکھنے کی بس یہی کسوٹی ہے۔ اب دیکھو حضرت اقدس کی پیشینگوئیاں۔ آتھم کی موت۔ آسمانی منکوحہ کا عقد میں آنا وغیرہ کس دھوم دھام سے پوری ہوئیں کہ ان پر دنیا ایمان لے آئی۔‘‘ مولانا شوکت! کیا عرض کروں۔ ان سادھو بچوں، بہروپیوں نے روغن قاز مل کر ایسا شیشے میں اتارا کہ جو کچھ گانٹھ گرہ میں تھا سب ٹٹول لیا اور میں جھٹ سے منڈگیا یعنی مرزا کے ہاتھ بک گیا اور مجھے کچھ ایسی دھن لگی کہ قادیان سے واپس آ کر جو کچھ نہ صرف تنخواہ بلکہ دوسری باشد ادھر ادھر سے کچہری میں ملتی وہ سبھی قادیان ہی میں جھونک دیتا۔ میرے بیوی بال بچے مارے بھوک کے سوکھ کر آمچور اور اچھے خاصے بے دم کے لنگور ہوکر مندرجہ ذیل شعر کے مصداق ہوگئے ؎ امید کار بجائے ضعف بے قوتی کہ موش خانۂ ماراہ دمے برد بعصا میں نے دو اڑھائی سال کے عرصہ میں اپنے اور اپنے بال بچوں کے پیٹ سے کاٹھ کی روٹیاں باندھیں اور قادیان کے مشٹنڈوں کے لئے زعفرانی سقنقوری اور کستوری، حلوئوں، مانڈوں کا مسالا بھیجا۔ میری چند یا ہی گنجی نہیں کی بلکہ قادیانی پلاسٹر نے سر میں گڑھا ڈال دیا ۔ بالآخر آپ کا ضمیمہ خدا اس کی عمر دراز کرے میرا ہادی اور رہبربنا اور قادیانی لال گرو اور اس کے سادھو بچوں کے دام فریب سے نکالا جیسا ان مکاروں نے مجھے لوٹا ہے ان سے خدا ہی سمجھے بس اور تو کیا کہوں؟ ۳ … مجدد کی پیشینگوئی اور رویاء صادقہ مقدمہ بازی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی ایڈیٹر! ہم کو الحکم مطبوعہ ۲۴؍دسمبر ۱۹۰۲ء کے دیکھنے سے افسوس ہوا جس میں مرزا قادیانی اور ان کے مخالفوں کے مابین فوجداری میں مقدمہ بازی کے تسلسل کا آغا ز درج ہے اور طرفین سے ایک نے دوسرے پر وارنٹ جاری کرائے ہیں۔ یعنی بعض خطوط جن کا تعلق کتاب سیف چشتیائی مصنفہ پیر مہر علی شاہؒ اور مولوی کرم الدین صاحبؒ متوطن قصبہ بھیں سے تھا اور جن کی نسبت ایک