احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
دمڑی دھیلا کوڑی پیسا چندہ دو۔ الغرض اب تک تانا بانا بکھرا ہوا ہے دیکھا! مجدد کی اور مخالفت کرو۔ ہم پھر علی الاعلان پیشینگوئی کرتے ہیں کہ مقدمات متدائرہ حسب مراد فیصل نہ ہوں گے۔ انشاء اﷲ اس کو ابھی سے لکھ رکھو اور پھر مرزا قادیانی اور ان کے تمام حواری کا فرض ہوگا کہ مجدد کے ہاتھ پر بیعت کریں اور اس پر ایمان لائیں۔ ورنہ یاد رکھو کہ ایسا غضبناک آسمانی نشان ظاہر ہوگا کہ کہیں تھل بیڑا نہ لگے گا اور سارا طلسمی کارخانہ ٹوٹ پھوٹ کر ہباء امنثورا ہوجائے گا۔ اور قانون الٰہی بھی اس طرح جاری ہے کہ وہ سرکشوں کو زیادہ مہلت نہیں دیتا۔ ’’امہلہم رویدا‘‘ (ایڈیٹر) ۲ … وہی تصویر پرستی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! الحکم مطبوعہ ۳۰؍ستمبر گزشتہ میں جہلم کے امام مسجد اور دو مولویوں اور ایک مجمع کے فوٹو کھینچوا نے پر جوکسی مسجد کے مقدمے میں داخل کیا گیا۔ بڑی لے دے کی گئی ہے کہ مرزا قادیانی کی تصویر کا کھنچوانا اور شائع کرنا تو کفر مگر اپنی تصویروں کا کھینچوانا مباح۔ ہم کو اصل مقدمہ کا حال معلوم نہیں کہ تصویریں کیوں اور کس ضرورت سے کھینچوائی گئیں مگر اس میں شک نہیں کہ جہلم کے مسلمانوں نے یہ تصویریں تیمناً وتبرکاً اور اشاعت دین اسلام کے لئے نہیں کھنچوائی اور نہ انہوں نے گھروں میں رکھ کر ان کی تعظیم کی۔ مرزا قادیانی نے اپنے نئے دین کی اشاعت کا دارومدار ہی تصویروں پر رکھا ہے چنانچہ مرزائی نامہ نگار لکھتا ہے کہ حضور (مرزا قادیانی) کا فوٹو کھنچوانا محض اعلاء کلمتہ اﷲ کی غرض سے ہے) اس سے ثابت ہے کہ تصویروں کا بنوانا اور شائع کرنا مرزائی مذہب کا پہلا رکن ہے۔ دوم! موجودہ زمانہ میں مسلمانوں کا کوئی گھر شاذونادر ایسا ہوگا جس میں تصویر نہ ہو تاہم وہ اس کو اچھا نہیں سمجھتے۔ اور دل میں یقین رکھتے ہیں کہ یہ فعل سراسر گناہ ہے مگر مرزائی اس پر اصرار کرتے ہیں اور اس کو اپنے دین کارکن اعظم سمجھتے ہیں۔ اور خود مرزاقادیانی کی یہی تلقین ہے۔ قطع نظر تصویر کے بہت سے مسلمان میخواری اور حرامکاری وغیرہ جرائم کے مرتکب ہوتے ہیں مگر معترف بقصور اور اپنی حرکات سے نادم ہیں اور خدائے تعالیٰ سے عفو کے خواستگار ہوتے ہیں۔ سوم! جہلم کے مسلمانوں نے بہت برا کیا کہ تصویریں کھینچوائیں۔ مگر تم بھی اسی طرح اقرار کرو کہ مرزا قادیانی نے بہت برا کیا کہ اپنی تصویر کی اشاعت پر زور دیا ورنہ تمہارا یہ الزامی جواب آداب مناظرہ کے بالکل خلاف ہوگا۔ (ایڈیٹر)