احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
نہیں آکودا۔ جس طرح لے پالک کی حمایت پر طاعون ایڈیکانگ بن کر آکودا تھا مگر وہ تو تمام ہندوستان میں اچھلتا کودتا رہا۔ اس کا بڑا ہوا ئی زلزلہ خاص قادیان دارالامان ہی میں تشریف کا پوٹلایا دوبار کا گٹھا لایا۔ لیکن نہ تو مینارے پر نہ لے پالک کے محل سر اپر غریب ایڈیٹر الحکم کے ہی مکان پر یوں گرا جیسے مردار پر کندھے جوڑ کر گد۔ ماحصل یہ ہے کہ پچھلے مینہ کے موسلا دھار دونگڑوں میں بے چارے ایڈیٹر کا مکان یوں بیٹھ گیا جیسے کسی مایوس اور ناکام عاشق کا دل اور دم کے دم پلن لے پالک کی چوکھٹ اور منارے کے استھان کے آگے سربسجود ہوگیا۔ زلزلہ بھی تھا عقلمند کہ غریب ایڈیٹر ہی کے مکان کو قادیان کے مکانات کا کفارہ بنایا۔ اب مکان کی تعمیر کے لئے چندہ ہورہا ہے۔ چندوں میں ایک ڈبل چندہ یہ بڑھ گیا۔ یہ الٰہی چندیا کی خیر۔ اب ہمیں قادیان کے دوسرے مکانوں کے لالے پڑ رہے ہیں کیونکہ آسمانی باپ کے ایڈیکانگ کا دست شفقت تو سبھی پر پھرنا چاہئے۔ جیسے طاعون۔ کہ آیا تو مخالفوں کے لئے مگر خود آسمانی باپ کے بعض جان بہار پوتوں کا بھی سلفہ کرگیا۔ ہماری رائے میں تو یہ تعمیر منارے سے بھی مقدم ہو کیونکہ الحکم ہی نے منارۃ المسیح کو پبلک میں بانس پر چڑھایا ہے اور ہفتہ وار چڑھاتا رہتا ہے۔ ورنہ کہیںوہی معاملہ نہ ہو کہ کباڑی کے چھپر پر سہونس نہیں ہوتا۔ (ایڈیٹر) ۲ … نبی اور مجدد مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! نبی اور رسول صاحب شریعت ہوتا ہے مگر مجدد ان امور کو جو مرور الزمان کی وجہ سے پرانے یا دلوں سے نسیاً منسیا ہوگئے ہوں۔ نئے کرتا اور یاد دلاتا ہے نہ وہ نبی اور رسول ہوتا ہے نہ نبوت ورسالت کا دعویٰ کرتا ہے۔ جیسے مولانا ومجددنا اسمٰعیل شہیدؒ کہ مسلمان توحید وسنت کو بھول گئے تھے چار طرف شرک اور بدعت اور ہوا پرستی پھیل گئی تھی۔ آپ نے تجدید کی ٹھوکر لگائی اور مردہ سنت وتوحید کو زندہ کردیا جس سے نہ صرف عوام بلکہ سچے علماء کرام کی بھی آنکھیں کھل گئیں۔ بے شک یہ حضرت شہید مغفور مبرور ہی کے دم قدم کی برکت ہے کہ ہندوستان میں توحید کا نور پھیل رہا ہے اور اتباع سنت کا ظہور ہورہا ہے مجدد ایسے ہوتے ہیں جن کی نسبت حدیث شریف میں ’’یجدد لہا دینہا‘‘ کی پیشینگوئی وارد ہوئی ہے۔ بھلا اس زمانہ سے لے کر اب تک حقانی علماء میں سے کسی نے بھی مولانا مرحوم کی تجدید سے انکار کیا۔ ہرگز نہیں بلکہ آپ کا نام بڑی عظمت سے