احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مریں گے۔ ہاں یہ کہا تھا کہ لوگ گدھوں کی طرح مریں گے جن میں کچھ مرزائی بھی ہوں گے۔ اچھا صاحب اپنے خدا سے اوروں کے لئے نہیں تو اپنے چیلوں ہی کے لئے دعا کرتے کہ یہ گدھوں کی طرح نہ مریں اور طویلہ میں کان دبائے راتب چکھیں اور خوید کھا کھا کر دم اٹھائے لید کیا کریں۔ مرزاقادیانی نے یا تو عمداً ایسا نہیں کیا یعنی اپنے حواری کو طاعون کے منہ میں دھکیل دیا اور ذرا ان پر رحم نہ کھایا یا مرزاقادیانی کو یقین تھا کہ ان کا خدا مرزائیوں پر بہت غضبناک ہے۔ میری ہر گز نہ سنے گا۔ دونوں صورتوں میں کس برتے پرتتا پانی۔ اب تو یقینا نہ صرف رسالت ونبوت کی ستیاناسی ہوئی۔ بلکہ آسمانی باپ نے اپنے لے پالک کو بھی عاق کر دیا۔ آسمانی باپ نے مرزاقادیانی کے کان میں یہ تو پھونک دیا کہ طاعون خلف اور ناخلف فرزندوں کو ٹڈیوں کی طرح بھون کھائے گا۔ مگر اس سے بچنے کا کوئی لٹکا مرزاقادیانی کو نہ بتایا۔ بھلا ایسے ظالم اور بے رحم باپ کو کیا کوئی چولہے میں جھونکے ؎ زندگی اپنی اسی طور پر گزری مرزا ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے مرزاقادیانی کا خدا بھی عجیب بھلا مانس ہے کہ اپنی لے پالک کی ایک بات بھی سچی نہ ہونے دی۔ پھر کس بھروسے پر اس الہام کا شکرہ پالا تھا کہ ’’انت بمنزلۃ ولدی‘‘ پھر یہ بھی کہہ دیا کہ ’’نحمدک علے عشی‘‘ یعنی اے مرزا میں اپنے گھونسلے میں بیٹھا تیری بھٹئی کیا کرتا ہوں۔ ہم حیران ہیں کہ خالی خولی بھٹئی اور زبانی جمع خرچ سے کیا کام چل سکتا ہے۔ پہلے تو اپنے لے پالک کا ہاتھ پکڑا اور پھر منجھدار کے عین میں کے اثناء کے درمیان کے بیچوں بیچ میں دھکا دے دیا کہ سر اوپر اور ٹانگیں نیچے ڈبکوں ڈبکوں کرتے کرتے پاتال کی تہ میں سیدھے لڑکتے پھڑکتے چلے جاؤ۔ ایڈیٹر! M تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ ۸؍جولائی۱۹۰۲ء کے شمارہ نمبر۲۶ کے مضامین ۱… حضرت پیر مہر علی شاہؒ کے ہاتھ پر دو مرزائیوں کا مسلمان ہونا ۲… قادیان میں طاعون