احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
اور مردود ہیں۔ ہم خیال کرتے ہیں کہ ایسی علامتیں جس قدر ظاہر ہوں گی یعنی مرزا قادیانی پر جس قدر کثرت سے مقدمات دائر ہوں گے۔ اسی قدر ان کی حقیقت کے نشانات ظاہر ہوں گے دو دو اور چُپڑی۔ اندھے کو کیا چاہئے دو آنکھیں۔ لیکن رہ رہ کر یہی خیال پیدا ہوتا ہے کہ حقیقت کا نشان تو اس وقت ظاہر ہوتا جبکہ مرزا قادیانی کو سزا ملتی اور جبھی وہ مثیل المسیح ہونے کے بھی مستحق ٹھہرتے۔ الزام سے بری ہوجانا تو مماثلت مسیح کا نشان نہیں اور اگر خدانخواستہ مرزا قادیانی کو کچھ بھی سزا مل جاتی تو یہ کہتے کہ حقیقت ظاہر ہوئی کیونکہ اصلی عیسیٰ مسیح مظلوم تھا تو مثیل عیسیٰ کیوں مظلوم نہ ہوتا۔ پس کچھ غم نہیں۔ الغرض یاروں کے دو نو میٹھے ہیں۔ مرزائی بغلیں بجا رہے ہیں۔ ملاء گا رہے ہیں اور عقلاء یہ کہہ رہے ہیں: ’’لولا الحمقألخربت الدنیا‘‘ مرزا قادیانی ملزم بنائے جائیں ان کے نام وارنٹ نکلیں۔ قادیان سے جہلم کھنچے چلے جائیں مگر اس میں ان کی کچھ ذلت نہیں۔ مخالفوں کا کچھ بھی کسر شان ہو تو آسمانی ذلت ہے اور لمبے چوڑے اشتہاروں میں شائع کی جائے کہ فلاں شخص عدالت میں یوں ذلیل ہوا اور فلاں وون ذلیل ہوا اور مرزائی مونچھوں پر تائو دیتے پھریں آسمانی باپ کے اجلاس میں یہی انصاف ہے۔ ۶ … مرزا قادیانی کے مریدوں کی تعداد مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہم دیکھتے ہیں کہ چند روز سے الحکم میں بیعت کا کالم نہیں چھپتا۔ بظاہر اس کے دوسبب ہیں یا تو اب لوگوں کا مرزائی ہونا بالکل بند ہوگیا ہے۔ وہ واقف ہوتے جاتے ہیں کہ یہ اصلی سونا چاندی ہے یا ملمع اور گلٹ ہے؟ یا یہ سبب ہے کہ مرزا قادیانی ہمیشہ اپنے مریدوں کی تعداد ایک لاکھ بتاتے ہیں اور الحکم میں اس کے شائع کرنے سے پردہ کھلتا ہے کیونکہ جس صورت میں اب ایک لاکھ ہیں تو روز افزوں ترقی کے دعوے کے موافق چند روز میں کئی لاکھ ہوجانے چاہئیں اور بیعت کے کالم میں کسی ہفتے میں دس کسی ہفتے پندرہ اور دو تین ہفتے چھوڑ دئیے جائیں تو ۲۵ یا ۳۰ تک کی تعداد درج ہوئی ہے اور یہ تعداد بھی طرح طرح کی چالوں سے فراہم کی جاتی ہے مثلاً ایک ایک نام کئی کئی دفعہ دوہرا دیا یا مثلاً کسی شخص نے خط لکھا مرزا قادیانی نے فوراً اس کا نام بیعت کے کالم میں ٹانک دیا۔ بھلا یہ کاغذی نائو جھوٹ کے طوفان میں کب تک چل سکتی ہے؟ ایسی ہی باتیں اصلی حالت کا بخیہ کھول دیتی ہیں۔ یعنی دنیا کہہ سکتی ہے کہ دعویٰ تو لاکھوں مریدوں کا ہے اور الحکم کے سالانہ فائل کو ٹٹولا جائے تو ٹھیں ٹھیں۔ اس لئے الحکم میں بیعت کے چھپنے کا دڑباہی پھونک دیا گیا۔