احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کیا دنیا میں آج تک کوئی بروزی اور ظلّی نبی گزرا ہے؟ نبی ہمیشہ نبی ہے اور رسول ہمیشہ رسول ۔ یہ ظل اور بروز کی پخ کیسی؟ اور مرزائی اصطلاح میں بروز اور ظل کوئی بلا ہو بھی تو کسی کو کیا غرض ہے کہ اصل کو چھوڑ کر نقل کی جانب اور شخص کو چھوڑ کر ظل کی جانب رجوع لائے۔ ہر نبی کا ظل اور بروز اس کی ہدایات ہیں جو خدائے تعالیٰ کی جانب سے بطور وحی اس پر نازل ہوئی ہیں اور تاقیامت زائل اور فنا ہونے والی نہیں۔ نبی اور رسول تو کیا کوئی انسان بھی ظلی اور بروزی نہیں ہوسکتا۔ بلکہ بروز اور ظل کو انسان کی صفت ٹھہرانا بالکل بے معنی ہے اور اگر کوئی معنے ہیں تو مرزا قادیانی کی خصوصیت نہیں۔ ہر شے بروزی ہے۔ یعنی ظہور وجود میں آئی ہے اور ہر شے ظلی ہے۔ یعنی نور مطلق کا عکس ہے جس کی نسبت قرآن میں ’’اﷲ نور السموٰت والارض مثل نورہ کمشکوٰۃ فیہا مصباح‘‘ وارد ہوا ہے۔ ۵ … بے معنی الہامات کا دونگڑا مولانا شوکت اﷲ میرٹھی ایڈیٹر! آسمانی باپ بھی عجیب معجون مرکب ہے۔ اپنے لے پالک کا اسے بالکل درد نہیں۔ یعنی خرابی بصرہ (مقدمات دائر ہونے اور وارنٹ نکلنے پر) یہ الہام کرنے بیٹھا ہے۔ ’’یاتی علیک زمان کمثل زمن موسیٰ‘‘ (تذکرہ طبع۳ ص۴۴۶)یعنی موسیٰ کے زمانہ کی طرح تجھ پر ایک زمانہ آئے گا۔‘‘ آئے گا کیاوہ تو آچکا اور جمعہ جمعہ۸؍دن بھی ہوگئے۔ مراد یہ ہے کہ جس طرح موسیٰ کو فرعون کے ہاتھ سے اول اول تکلیفیں پہنچیں۔ اسی طرح تجھے بھی پہنچیں گی حالانکہ موسیٰ علیہ السلام کو ایام رضاعت میں تکالیف پہنچی تھیں۔ مرزا قادیانی تو ساٹھے پاٹھے اور پیر بالغ العقل ہیں اور اگر کوئی اور مراد ہے تو الحکم میں شائع کریں تاکہ جواب دیا جائے۔ دوسرا الہام ’’انی مع الافواج آیتک‘‘ (تذکرہ ص۲۹۲، طبع سوم) اب ہم منتظر ہیں کہ مرزاقادیانی کے ساتھ کتنی فوجیں لائبل کی پیشی کے وقت ہوں گی۔ تیسرا الہام ’’انی صادق صادق سیشہد اﷲ لی‘‘ (تذکرہ ص۴۴۷، طبع سوم) یہ کس کا مقولہ ہے ظاہر ہے کہ آسمانی باپ کا۔ یعنی آسمانی باپ کہتا ہے کہ میں سچا ہوں۔ عنقریب خدا میری گواہی دے گا۔ معلوم ہوا آسمانی باپ کا بھی کوئی باپ (خدا) ہے۔ اگر آسمانی باپ الہام کے سرے پر قل کہنا بھول گیا ہے یعنی کہہ دے اے مرزا کہ میں سچا ہوں تو یہ سیشہد کی جگہ وسا شہد ہونا چاہئے تھا یعنی کہہ دے اے مرزا کہ میں سچا ہوں۔ میں تیرے سچے ہونے کی عنقریب شہادت دوں گا مگر اس میں یہ خرابی ہے کہ صادق ہونے کا دعویٰ تو بالفعل ہے اور شہادت ہوگی کالی جمعرات کو جبکہ لال گرو کی قبر پر چراغی چڑھے گی ؎