احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
تھے جو شمارہ نمبر ۳۸؍کے ساتھ شامل اشاعت کردئیے۔ باقی یہ مضامین ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں: ۱… پیشینگوئی اور نشان۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۲… وہی تصویر پرستی۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۳… مرزا قادیانی کی نسبت پیشینگوئی۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۴… یکسر الصلیب ویقتل الخنزیر۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں: ۱ … پیشینگوئی اور نشان مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہتھیار ہاتھ سے چھوٹ گئے۔ ڈھالیں کمر سے کھل پڑیں۔ کمانیں ٹوٹ گئیں۔ اب تو خالی تیرتکے بھی نہ رہے۔ آئے دن کی پیشینگوئیاں غارت غول ہوگئیں۔ ان کی جگہ اب کبھی کبھی کوئی نشان دکھانے کی بھربھراہٹ ہوتی ہے۔ مگر خوش قسمتی سے یہ تیر بھی نشانے پر نہیں لگتا۔ چونکہ دنیا میں کوئی نہ کوئی واقعہ ہوتا رہتا ہے۔ لہٰذا ادھر کسی مکھی نے چھینکا یا پزادے پر کسی حمار نے ڈھینچوں ڈھینچوں کی۔ یا کسی شتر بے مہار نے گند مارا ادھر مسیح موعود بنکارا کہ وہ نشان ظاہر ہوا۔ الغرض دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے اس کو آسمانی باپ اپنے لے پالک کا نشان بتاتا ہے۔ مجدد السنہ مشرقیہ کے ضمیمہ کے بارے میں ہرسال پیشینگوئی ہوتی ہے کہ اب بند ہوا اور اب بند ہوا۔ اب تیسرا سال ختم ہوکر چوتھا سال شروع ہونے والا ہے مگر ضمیمہ خدا کی عنایت سے بدستور اپنے دھواں دھار گولوں سے کفر والحاد اور جعلی نبوت ورسالت کی تعمیر ڈھا رہا ہے۔ اور اس کے گردوغبار سے مدعیان بروزیت ومسیحیت کی آنکھیں اندھی ہورہی ہیں۔ خدا نے چاہا تو چند روز میں بالکل چوپٹ ہوجائیں گی۔ سچی پیشینگوئی اسے کہتے ہیں جو مجدد السنہ شرقیہ نے پچھلے سال کی تھی کہ امسال مرزا قادیانی سے کوئی آسمانی یا زمینی مواخذہ ضرور ہوگا۔ چنانچہ ہوا۔ یعنی مرزا قادیانی پر وارنٹ جاری ہوئے ضمانتیں ہوئیں۔ مچلکے لئے گئے اور سال بھر ہوچکا کہ مقدمات کا شیرہ بہ رہا ہے۔ الحکم نے ضمیمہ کی مخالفت کی تھی وہ بھی مقدمات کی بدولت اٹیرن بنا ہوا ہے۔ الحکم کی اشاعت میں روڑے اٹک گئے۔ طوفان کا ریلا جو آتا ہے تومطبع کا مکان دھڑام سے سر نیچے ٹانگیں اوپر۔ لیجؤ! دوڑیو!