احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ایڈیٹر… اگر مرزا قادیانی کو ذیابطیس نے ہڑپ نہ کیا تو سال بھر میں ایک کروڑ مرید ہوجائیں گے۔ کیونکہ اضافہ کرنے کو قلم ان کے ہاتھ میں ہے جتنا چاہو بڑھا دو۔ لیکن جتنے بڑھیں گے درحقیقت گھٹیں گے کاغذی نائو چل نہیں سکتی۔ عرفی نے اپنے ممدوح کی تعریف میں کیا خوب لکھا ہے ؎ گرجاہ حسودت بربندسی افتد درمرتبہ نقصان رسد از صفر رقم را یعنی تیرا حاسد ایسا بدبخت ہے کہ اگر کسی مہندس یا محاسب کے خیال میں اس کا رتبہ آجائے تو جس قدر صفر دے گا بجائے بڑھنے کے وہ عدد گھٹتا ہی چلا جائے گا۔ مرزا قادیانی تو تمام انبیاء کے حاسد۔ تمام اولیاء کے حاسد۔ تمام علماء کرام اور مشائخ عظام کے حاسد۔ ان کا مرتبہ محض مفروضی رقموں اور ہندسوں اور ناموں سے کیوں بڑھنے لگا اور پھر مرزا قادیانی کو یہ شعر گنگنانا پڑے گا ؎ بے اعتبار یوں سے سبکسار ہم ہوئے جتنے زیادہ ہوگئے اتنے ہی کم ہوئے ۴ … نبی بننے کا ارمان مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! انسانوں کے دلوں میں مادے اور فطرت کے موافق مختلف ارمان ہوتے ہیں۔ مفلس یہ چاہتا ہے کہ میں مالدار ہوجائوں۔ مالدار یہ چاہتا ہے کہ میں بڑا رئیس ابن رئیس ہوجائوں۔ رئیس یہ چاہتا ہے کہ میں بادشاہ ہوجائوں۔ بادشاہ یہ چاہتا ہے کہ میں شہنشاہ ہوجائوں۔ الغرض جو دنیا دار ہاتھی پر چڑھا ہے وہ بانس پر چڑھنا چاہتا ہے۔ اگرچہ آخر میں سب کو چار کے کاندھے چڑھنا ہوتا ہے۔ علیٰ ہذا ایک طالبعلم یہ چاہتا ہے کہ میں عالم فاضل ہو جاؤں۔ ایک عابد وزاہد صوفی صافی یا طالب حق یہ چاہتا کہ میں ولی اﷲ ہوجائوں لیکن یہ کوئی نہیں چاہتا کہ میں نبی ہوجائوں کیونکہ یہ امر اس کی فطرت اور قابلیت اور حیثیت وظرف اور امکان سے باہر ہے بلکہ طلب محال ہے۔ امت محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام میں کیسے کیسے اولیاء اﷲ اور مقربان الٰہی گزرے جن کے نام بڑی وقعت وعظمت کے ساتھ زبانوں پر جاری ہیں اور جن کے سنجیدہ حالات اور ستودہ صفات سے تواریخ کے دفاتر معمور ہیں۔ بھلا ان میں سے کسی نے بھی نبی بننے کی خواہش کی۔ چہ جائیکہ دعویٰ نبوت کیا ہے۔ سوڈان میں بھی بہت سے مکاروں نے مہدویت کا دعویٰ کیا مگر بروزی یا ظلی محمد بننے کا دعویٰ کسی نے نہیں کیا۔ مرزا کی جسارت دیکھئے کہ نبی کیا معنی خود خاتم الانبیاء محمد بن