احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۳ … وہی جعلی بیعت اور فرضی فہرست محمد احسن پنشنر پولیس! مکرمنا مولانا شوکت! سلام مسنون ورحمتہ اﷲ وبرکاتہٗ۔ مجھے کچھ عرصہ سے مرزائی اعتقادات کی نسبت شبہ تھا اس لئے اکثر تصانیف مرزاا ور اخبار الحکم اور البدر دیکھتا رہا لیکن بجز حب جاہ ودنیا طلبی کچھ دیکھنے میں نہ آیا اور جب مرزائی اخباروں میں میں نے فرقہ احمدیہ کی تعداد ایک لاکھ سے زائد (تقریباً دو لاکھ) دیکھی تو ہجوم وساوس نے پریشان کردیا مگر الحکم مطبوعہ ۲۴؍اپریل و۲۴ و۳۱؍مئی دیکھ کر وہ وسوسہ بھی رفع ہوگیا یعنی ۲۴؍اپریل کے الحکم میں بیعت کرنے والوں کے جو نام شائع ہوئے ہیں وہ محض بنظر اضافۂ جماعت مرزائیہ ہیں۔ مثلاً جو نام دین محمد ساکن کرہل ضلع میں پوری کا نمبر۷۱؍پر درج ہوا ہے وہی نام اسی فہرست کے نمبر ۸۸؍میں درج ہے اور نمبر ۵۳؍پر حکیم محمد یوسف کا نام لکھا ہے اور پھر یہی نامہ نمبر ۱۸۱؍پر مکرر اس طرح درج ہے۔ (حکیم یوسف علی صاحب منیجر صبح صادق پریس اٹاوہ) اور جس مقام پر یہ مطبع ہے وہیں میرا مکان بھی ہے اور نمبر۱۱؍پر نام خداداد خان ہے اور زیراسماء بیعت کنندگان میزان محل ۱۱۲؍ٹھونگی گئی ہے پھر الحکم ۳۱؍مئی میں وہی خدادادخان ولد قائم خان ساکن اٹاوہ خاص درج ہے یعنی تعداد بڑھانے کو ایک جگہ بلاولدیت اور دوسری معہ ولدیت وسکونت ہے۔ ارے واہ رے مرزائیو تمہارے کیا کہنے ہیں (بنئے کی گون میں لاکھ من کا دھوکہ) مجھ پر مرزا قادیانی کی نبوت کا پاکھنڈ ضمیمہ شحنہ ہند اور صحیفۃ الولاء اور درۃ الدّرانی وغیرہ سے اچھی طرح کھل گیا۔ بیعت کی فہرست کا عنوان یہ ہے (خاص خدا کے ہاتھ کی لکھی ہوئی فہرست) اور دھوکہ کی یہ کیفیت؟ معلوم ہوا کہ مرزا کا خدا ہر وقت دھوکے ہی کا الہام کرتا رہتا ہے یا لکھنے میں غلط کار ہے۔ مرزا اور اس کا خدا دونوں ایک ہی کھیت کی دساور ہیں۔ کیا عجب ہے کہ چند روز میں اپنی خدائی کا ٹھیکہ مرزا ہی کو دے دے پھر تو چندمرتدوں اور ملحدوں کے سوا ایک مسلمان بھی زندہ رہے تو میرا ذمہ۔ مرزا کے خدا نے طاعون تو اپنے نبی کی لینڈوری میں بھیج ہی دیا ہے۔ پس دیر کیا ہے۔ ایک ہی اشارے میں مرزائی نبوت کے منکرین کا صفایا ہے۔ انعام میں دس ہزار اور ۱۲؍ہزار کی رقم صرف کاغذ پر اگلنا کچھ بات ہی نہیں۔ لیکن اگر کسی کے لئے پیسوں کی بھی تھیلی کا منہ کھلا ہو تو خدا کرے مرزا کی طرح اعلیٰ واسفل کے امراض میں دائم المریض ہوجائے الغرض وہی مثل ہے ؎ روٹی تو کما کھائے کسی طور پر مچھندر اور دودہ ملیدہ بھی اڑا لائے قلندر (راقم محمد احسن پنشنر پولیس ۹؍جون ۱۹۰۳ء)