احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
بروزیت منحصر ہے۔ منارہ نہیں تو مرزائی مذہب بھی نہیں۔ یہ وہ منارہ ہے جس کی نسبت سالہا سال سے پیشینگوئیاں ہورہی ہیں کہ منارے کے تیار ہوتے ہی مرزائی چار طرف سے پل پڑیں گے اور دھڑا دھڑ سجدے میں گریں گے۔ پھر توچھناچھن کی پوبارہ ہوجائے گی۔ جائیدادیں خریدی جائیں گی اور تمام مغلانیان مرصع بجواہر زیورات سے گوندنی کی طرح لد جائیں گی۔ اب یہ تمام ارمان خاک میں ملے جاتے ہیں۔ مسیحیت یا دجالیت برباد ہوتی ہے اور ہم کو معلوم ہوا ہے کہ جیسے تعمیر منارہ کی مخالفت ہوئی ہے مرزا قادیانی انگاروں پر لوٹ رہے ہیں۔ خواب وخور حرام ہوگیا ہے۔ ہرچند بعض قانونی مرزائی تشفی دے رہے ہیں اور ڈھارس باندھ رہے ہیں کہ حضور اقدس منارہ کی تعمیر کا رکنامحال عقلی وعادی ہے کیونکہ گورنمنٹ آزاد ہے۔ اس نے مذہب کو آزادی عطا کررکھی ہے۔ وہ ہرگز اپنی عطیہ آزادی کو سلب نہیں کرسکتی۔ اور اچھا ہم مسلمان نہ سہی اور مذہب اسلام میں ایسی تعمیرات کی اجازت بھی نہ سہی۔ لیکن آخر ہمارا کوئی مذہب تو ہے جس کی گورنمنٹ محافظ ہے۔ لیکن مرزا قادیانی پر یاس غالب ہے اور جی چھوٹ گیا ہے اور یہی علامت بری ہے کیونکہ جب کسی مریض پر خوف غالب ہوجاتا ہے خواہ اس کا مرض ایسا نہ ہوتا ہم وہ جانبر نہیں ہوتا نا امیدی ہی اس کے حق میں ملک الموت بن جاتی ہے۔ بلی کسی کبوتر پر چھپٹا مارے اور وہ اس کے پنجے سے نکل جائے خواہ کوئی زخم بھی کبوتر کے نہ لگا ہو،تا ہم وہ خوف سے مرجاتا ہے۔ منارہ تو گیا جہنم میں ہم کو تو اس کے ساتھ مرزا قادیانی کی جان کے لالے نظر آتے ہیں۔ مسیحیت اور مہدویت (مرزائیت) چند اینٹوں پر موقوف ہے وہ ڈھے گئیں تو مذہب بھی ڈھے گیا۔ اس سے زیادہ کونسا مذہب خام اور بے اصل ہوگا۔ ہم ابھی نہیں کہہ سکتے کہ منارہ کے مقدمے کا انجام کیا ہوگا۔ ہاں استخارہ کرکے جناب باری سے دعا مانگیں گے کہ ہم پر اس کا انجام ابھی منکشف ہوجائے۔ انشاء اﷲ تعالیٰ منکشف ہوگا اور پھر ناظرین کو اطلاع دیں گے۔ کیونکہ یہ ایک امراہم ہے جس پر الحاد وارتداد کا قیام بااستحصال وانہدام منحصر ہے۔ ۴ … نبی ہے یا قہر الٰہی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اس میں کوئی شک نہیں کہ خدا کے بھیجے ہوئے رسولوں اور نبیوں کا مرتبہ بہت بڑا ہے۔ یوں کہئے کہ خدائے تعالیٰ کے بعد ان کا درجہ ہے لیکن انبیاء ہی کے واسطے دشواریاں اور طرح طرح