احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
بس بیڑا پار ہے اورجب محض فضل نجات کا ذریعہ ہے تو اس کھڑاگ کی بھی ضرورت نہیں کیونکہ فضل کی تعریف یہ ہے کہ بے علت ہو۔ اسلام کی بنیاد چار چیزیں ہیں۔ نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ ا ور انہیں پر نجات منحصر ہے جیسے عناصر اربعہ پر اجسام کا وجود منحصر ہے مگر مرزا قادیانی انہیں چار ارکان کے مخالف ہیں۔ گویا اسلام کی بنیاد ڈھانا اور مسلمانوں میں وسیع المشربی کا طوفان پھیلانا اور سب کو اسلامی شریعت سے آز اد اور مطلق العنان کرنا چاہتے ہیں۔ اﷲ اﷲ وہ نماز جس کی نسبت آنحضرتa ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’من ترک الصلوٰۃ متعمدا فقد کفر‘‘ اور ’’الفرق بین المؤمن والکافر الصلوٰۃ‘‘ اور خود قرآن مجید میں ہے ’’فویل للمصلین الذین ہم عن صلاتہم ساہون‘‘ اور ’’اذا قاموا الیٰ الصلوٰۃ قامو اکسالی‘‘ دیکھو نماز میں سستی کرنے والوں کے لئے وعید ہے تو تارکوں کے لئے کیسی وعید ہونی چاہئے۔ لیکن مرزا قادیانی اس کی کچھ پرواہ نہیں کرتے اور مسلمانوں کو تارک الصلوٰۃ بنانا اور فرقہ مرجیہ میں داخل کرکے جہنمی کرنا اور اسلام کو دنیا سے مٹانا چاہتے ہیں لیکن اسلام تو کسی کے مٹائے تا قیامت مٹ نہیں سکتا۔ سینکڑوں ملحد اور مرتد پیدا ہوگئے مگر خود ہی مٹ گئے۔ ۵ … بے معنی الہام مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی نے حال میں تازہ بتازہ نوبنو ڈال کا ٹوٹا یہ الہام بیان کیا کہ ’’الفتنۃ والصدقات‘‘ (تذکرہ ص۴۷۷، طبع سوم) اورفرمایا کہ اب الہام بھی اسے کیا کہیں۔ ایسی صاف اور واضح وحی ہوتی ہے کہ ’’کسی قسم کے شک وشبہ کی بالکل گنجائش نہیں رہتی۔ شاذونادر ہی کوئی ایسی وحی ہو تو ہو ورنہ ہر وحی میں پیشینگوئی ضرور ہوتی ہے۔‘‘ درینچہ شک! الہام کیا معنے یہ تو آسمانی باپ کی چوچوہاتی وحی ہے جس کا مطلب یا تو آسمانی باپ نے سمجھا ہے یا لے پالک نے۔ الہام تو ابلاغ وتبلیغ اور ہدایت کے لئے ہوتا ہے جس کی صفت یہ ہے کہ واضح ہو صاف ہو۔ کیا ایسا مجمل اور مہمل اور نا تمام کلام ربانی الہام ہوسکتا ہے جس کا سر ہے نہ پائوں۔ فتنہ اور صدقات علاوہ اس کے کہ باہم متضاد ہیں کیونکہ جہاں صدقہ اورخیرات کو دخل ہوگا۔ وہاں کسی قسم کے فتنہ کو ہرگز دخل نہ ہوگاا گر ان کو معطوف ومعطوف علیہ مانا جائے تو صرف مبتداء ہوگی جس کی خبر غت ربود ہے۔ بظاہر معلوم نہیں ہوتا کہ صدقے اور فتنے دونوں جمع ہوکر کیا کریں گے لیکن مجدد اس کے معنے لے پالک اور آسمانی باپ دونوںسے بڑھ کر سمجھتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ مرزائی لوگ کفر اور