احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ثابت کردیں تو فی سٹیشن ایک روپیہ اور نذر کیا جائے گا۔ پھر آپ اخبار عام مورخہ ۲؍فروری ۱۹۰۳ء کے ص۵ پر لکھے ہیں کہ جہلم میں تقریباً ۱۲۰۰ نفر بیعت میں داخل ہوئے۔ تعجب ہے کہ لاہور جیسے بڑے شہر میں جو پنجاب کا دارالخلافہ ہے اور جس میں لاکھوں کی آبادی ہے وہاں تو مرزا قادیانی کے فقط پندرہ یا بیس مرید ہوں اور جہلم جیسے چھوٹے ضلع میں جس کو لاہور سے وہی نسبت ہے جو ایک کو۶ سے آسمانی باپ۔ ۱۲؍سومرید پیدا کردے۔ بس یہ کہنے کے سوا چارہ نہیں کہ لعنتہ اﷲ علی الکاذبین۔ پھر فقط جہلم میں ۱۲؍سو اور قادیان سے جہلم تک جن مقامات لاہور وغیرہ میں آپ نے چندے قیام کیا وہاں جو لوگ مرید ہوئے وہ گویا علاوہ ہیں مگر آپ کا خالص مرید ایڈیٹر الحکم جو اسی مقدمہ میں جہلم حاضر ہوا تھا۔ الحکم مورخہ ۳۱؍جنوری ۱۹۰۳ء ص۵ کالم سوئم میں یوں لکھتا ہے۔ ’’سفر جہلم میں تقریباً آٹھ سو مردوعورت نے آنحضرت کے ہاتھ پر بیعت توبہ کی۔‘‘ اب فرمائیے چیلے صاحب سچے یا گروگھنٹال۔ پھر رسالہ ریویو آف ریلیجنز بابت فروری ۱۹۰۳ء میں جو مرز اقادیانی کی سرپرستی سے ماہوار شائع ہوتا ہے۔ یوں لکھا ہے۔ ’’اس تفصیل کی کچھ ضرورت نہیں کہ فرقہ احمدیہ پنجاب میں کس زوروشور سے ترقی کررہا ہے ایک ہی دن میں جہلم میں ۱۷؍جنوری کو تقریباً چھ سو آدمیوں نے بیعت کی۔‘‘ اب اپنے ہی منہ سے سب جھوٹے ہوگئے یا نہیں۔ اس سے ثابت ہے کہ ایک ایک مرزائی جھوٹ کا پزادہ ہے۔ چونکہ کاذب ہمیشہ ناکامیاب رہتا ہے۔ پس گورنمنٹ نے بھی جمعہ کی تعطیل والا میموریل واپس ماتھے مارا۔ (دیکھو پیسہ اخبار مورخہ ۲۱؍فروری ۱۹۰۳ء) انعام اگر خود مرزا یا ان کا کوئی معاون ہمارے مذکورہ بالا حوالہ جات میں سے ایک کو بھی غلط ثابت کر دے تو پچاس روپے انعام حاصل کرے ورنہ تائب ہوکر ایمان لائے۔ (خاکسار امام الدین از لاہور محلہ پیر گیلا نیاں) ۳ … شیعہ اور عیسائی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی ۱۰؍مارچ ۱۹۰۳ء، نمبر۹ ج۷ ص۲ کے الحکم میں فرماتے ہیں کہ ’’روافض بھی سہارے ہی پر چلتے ہیں اور عیسائیوں کی طرح امام حسینؓ کے خون کو اپنی نجات کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ ان کے نزدیک اگر اعمال کی ضرورت ہے تو فقط اتنی کہ ان کے (امام حسینؓ) کے مصائب کو