احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
قادیانی کی شان کے بیچوں میں کچھ کرسکے۔ ہم سب کے مجدد ہیں تو مرزا قادیانی کے بھی مجدد ہیں اور جب خود چند مرزائیوں نے ہم کو مجدد مان لیا ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ مرزا اور ان کے بعض نئے مرید (مثلاً منشی مختار صاحب) مجدد پر ایمان نہ لائیں ورنہ قسم ہے آسمانی باپ کی ہم سے برا کوئی نہیں کیونکہ ایمان کا نگل جانا ہم نہیں دیکھ سکتے۔ ۳ … حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب پر حملہ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! کوئی بابو مرزائی کسی سٹیشن سے بدل کر گولڑہ ضلع راولپنڈی کے سٹیشن پر آئے ہیں۔ گولڑہ حضرت پیر صاحب ممدوح کا وطن ہے اور پیر صاحب نے مرزا قادیانی کو بارہا شکستیں دی ہیں کہ وہ کبھی میدان علم وفن میں مناظرہ اور مباہلہ کے لئے پیر صاحب کے مقابلہ پر نہیں آئے اور طاعونی چوہوں کی طرح بلوں میں چھپتے ہی رہے کہ بابو شاہدین صاحب چونکہ ایک سخت مخالف کے علاقہ میں ہیں جہاں ان کے پیروئوں کا (جو سرحدی علاقہ کے پرجوش پٹھان ہیں)زور ہے۔ اس لئے وہ امن میں نہ رہیں گے الخ۔ بھلا ایڈیٹر صاحب کو گدی کے نیچے ہاتھ لے جا کر ناک پکڑنے اور ایچ پیچ کے ساتھ فقرے لکھنے کی کیا ضرورت ہوئی۔ صاف کیوں نہ لکھا کہ بابو صاحب کو پیر صاحب قتل کرا دیں گے۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ پیر صاحب بڑے ظالم اور قاتل ہیں۔ ایسے الزام سے چشم پوشی کرنا صابروں اور حلیم مزاجوں کا کام ہے۔ سچ ہے انسان کو اپنی آنکھ کا تو تنکا بھی نظر نہیں آتا مگر دوسروں کی آنکھ کا شہتیر نظر آتا ہے۔ ساری خدائی کی ہلاکت کا تو مرزا قادیانی اعلان دیں اور مخلوق کی اسی ہلاکت کو اپنی بعثت کا تمغہ بنائیں۔ اور جب ان کے مخالفوں میں سے کوئی شخص بقضاء الٰہی مر جائے تو بڑے دعوے سے اعلان کریں کہ میری مخالفت نے اس کو ہلاک کیا اور پھر ہلاکت کی پیشینگوئی یاد دلائی جائے اور جلی حرفوں سے اشاروں اور اخباروں میں مشتہر کی جائے پھر بھی مرزا قادیانی تو قاتل نہ ٹھہریں اور دوسرے لوگ جو کنج عافیت میں گوشہ نشین ہیں نہ بروزیت ومسیحیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ نہ کسی کی ہلاکت کے درپے ہوکر اسکی نسبت پیشینگوئی کرتے ہیں جن کو ہمیشہ خلق اﷲ کی صلح اور امن سے کام ہے قاتل ٹھہرائے جائیں۔ بھلا پر امن برٹش عمل داری میں کو ن کسی کو قتل کرسکتا ہے۔ قتل کرنا تو کیا معنے ادنیٰ سی تخویف کے لئے بھی قانون تعزیر موجود ہے لیکن صرف مرزا قادیانی ہیں جو جرم تخویف کے بارہا