احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
فرسمین کی لاج، شکست خوردہ آریا سماج، مرزا جی مہاراج کی مورتیکے چرنوں میں براجین۔ مرزا کہتے ہیں کہ میں اپنی تصویر کی اشاعت اس لئے نہیں کرتا کہ لوگ اس کی پرستش کریں۔‘‘ بھلا صاحب اور کس لئے کرتے ہیں۔ مثل ہنودپرستش نہ سہی۔ آخر عظمت تو ہے۔ گوہ نہیں چھی چھی۔ اگر کوئی شخص اس نیت سے بے سود لے کہ اس سے غریبوں اور محتاجوں کی مدد کروں گا۔ تو کیا مذہب اسلام میں سود لینا جائز ہوجائے گا۔ ہاں آپ کو اسلام سے کیا غرض۔ نیا نبی نیا مذہب، مختلف چندوں نے کی مرزائیوں کی چندیا کا پلاستر بگاڑ دیا۔ مہمانوں کی تواضع اور مدارات کا چندہ، اشاعت کتب واشتہارات کا چندہ، اخبارات کا چندہ، مقدمات کا چندہ، تعلیمات کا چندہ، کالی جمعرات کا چندہ، حلوائے ریگ ماہی شبرات کا چندہ، الغرض ہر بات کا چندہ، دن رات کا چندہ، چندہ ہی چندہ، چندا کمہار کی گدھی کی طرح ایک ایک مرزائی چندوں کے پالان میں ایسادبا ہوا ہے کہ ٹس سے مس نہیں ہوسکتا اور بوجھ اٹھاتے اٹھاتے جب بہت سے مرزائیوں کی کمریں لگ گئیں۔ پٹھوں اور کمروں میں زخم کیسے گڑھے پڑ گئے تو پالاں پھینک ’’کھڑے کہ دم اٹھایہ جاوہ جا‘‘ وجہ یہ کہ الحکم میں جرنلی آڈر شائع ہوتا رہتاہے کہ جو صاحب ہفتے کے درمیان میں فلاں چندہ نہ بھیجیں گے ان کا نام مرزائی دفتر سے خارج ہوگا۔ اگر کوئی مرزائی سخت جان بن کر چندے کے گھاؤ جھیل گیا تو اس کی سفارش کے لئے بھائی رضوانؑ کے نام سرٹیفکیٹ لکھ دیا کہ ایںمرد مسلمان بود، بس کھٹ سے جنت میں داخل اور جو مرزائی چندے کی بھاری پنجر نکلوا بھاگا۔ اس کی کیفر کردار کے لئے مالک کے نام وارنٹ بھیج دیا کہ گھڑی کی چوتھائی میں اس کو جہنم کے طبقہ اسفل میں دھکیل اور اصل یہ ہے کہ بروزی نبی کے یہاں تو بے چندے کام چل ہی نہیں سکتا۔ چندہ کے لئے تھیلوں کا منہ کھولنے پر نجات اور بٹوے میں چنٹیں پڑ جانے پر دوزخ کی عقوبات اور نادہندی کی مکافات۔ ۴ … معجزات کا انکار مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی عیسیٰ ؑ کے معجزہ احیاء موتیٰ کا انکار کرتے ہیں اور نہ کہتے ہیں کہ مراد روحانی احیاء ہوتی ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ سب معجزوں سے بڑھ کر ہے کیونکہ روح جس کو کبھی موت نہیں جب وہ بھی مر کر زندہ ہوسکتی ہے تو جسد مردہ کیوں زندہ نہ ہو۔ دوم! جب ایک معجزے کا انکار ہے تو انبیاء کے تمام معجزات کا بدرجہ ادنیٰ انکار ہے۔ خصوصاً حضرت ابراہیمؑ کے اس واقعہ کو ’’قال فخذار